تشکر نیوز: قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کے بل کثرت رائے سے منظور کر لیے ہیں۔
فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (FBATI) کی جانب سے پولیس افسران کے اعزاز میں ظہرانہ
اجلاس کا آغاز سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت 2 گھنٹے سے زائد تاخیر کے بعد ہوا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی، جسے منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن نے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی اور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے۔
وزیر قانون نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل بھی ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک بڑھائی جا رہی ہے تاکہ زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائی جا سکے۔
قومی اسمبلی نے اس بل کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ سپریم کورٹ میں اب 33 ججز ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی منظور کیا گیا۔
مزید برآں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، جسے بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اس بل کے تحت پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، اور تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت میں آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔
قومی اسمبلی نے پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ترمیمی بل کی بھی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اجلاس کے بعد سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔