کراچی — سندھ ہائیکورٹ میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی جانب سے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت کے خلاف دائر درخواستوں پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں SBCA نے بتایا کہ متنازع نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔
سندھ میں ایک ارب 21 کروڑ کے بجٹ کے باوجود ملیریا بے قابو مچھر مار اسپرے مؤثر نہ ہو سکا
عدالت کا اقدام:
عدالت نے جماعت اسلامی سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواستیں نمٹا دیں، کیونکہ ایس بی سی اے نے باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا ہے۔
پس منظر:
یہ درخواستیں جماعت اسلامی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ اور شہر کے 9 ٹاؤنز کے چیئرمینز نے دائر کی تھیں۔ ان درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ SBCA نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں غیر آئینی ترمیم کی۔
متنازع ترمیم:
درخواست گزاروں کے مطابق SBCA نے رفاہی پلاٹ کی تعریف تبدیل کرتے ہوئے صحت کی سہولیات کو رفاہی مقاصد کی فہرست سے نکال دیا تھا۔ اس ترمیم کے تحت رہائشی پلاٹس کو تعلیمی، صحت یا تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کی اجازت دے دی گئی تھی، جس سے زمین کے اصل مقاصد متاثر ہوتے۔
عوامی اعتراض کا خاتمہ:
درخواست گزار وکیل نے نشاندہی کی کہ اس ترمیم کے ذریعے زمین کی منتقلی یا استعمال میں تبدیلی پر عوام کو اعتراض کا حق بھی ختم کر دیا گیا تھا، جو شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔
نتیجہ:
عدالت نے SBCA کی جانب سے نوٹیفکیشن واپس لیے جانے کے بعد درخواستوں کو نمٹا دیا، تاہم ماہرین قانون کے مطابق اس فیصلے سے آئندہ شہری منصوبہ بندی اور عوامی زمینوں کے استعمال پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔