کراچی: کراچی جم خانہ کی لائبریری و ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام معروف صحافی، تجزیہ نگار اور کالم نویس مظہر عباس کی نئی کتاب "Journey Through Chaos” کی تقریبِ رونمائی جم خانہ کے سفائر ہال میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ، سینئر صحافی اویس توحید، فاضل جمیلی اور خود مظہر عباس نے کتاب کے مندرجات اور صحافتی جدوجہد پر گفتگو کی، جب کہ تقریب کی نظامت امبر شمسی نے انجام دی۔
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، جنگ گڈے گڑیا کا کھیل نہیں: ثروت اعجاز قادری
محمد احمد شاہ نے مظہر عباس کی 45 سالہ رفاقت اور دیانت داری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مظہر نے مارشل لا دور میں بھی حق کی آواز بلند کی۔ انہوں نے مظہر کو ذمہ دار صحافی، بااخلاق انسان اور کارآمد شہری قرار دیا۔
اویس توحید نے مظہر عباس کو درویش مزاج شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صحافت میں ایک رول ماڈل ہیں اور پاکستان کی سیاسی تاریخ کے عینی شاہد بھی۔ انہوں نے بتایا کہ مظہر عباس کی تحریریں ملکی سیاست کی گہرائیوں کو آشکار کرتی ہیں۔
فاضل جمیلی نے مظہر عباس کی کتاب کو پاکستان کی حقیقی صحافت کا عکاس قرار دیا اور کہا کہ اگر مظہر شاعر ہوتے تو حبیب جالب اور احمد فراز کی صحبت کو پسند کرتے۔
مظہر عباس نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ لکھنے کے شوق نے انہیں کالم نگار اور بولنے کے شوق نے تجزیہ کار بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا پہلا مضمون "نوائے وقت” میں شائع ہوا تھا اور یہ کتاب ان کے صحافتی تجربے کا محض تیس فیصد عکاس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بے نظیر بھٹو، نواز شریف، عمران خان، نصرت بھٹو، الطاف حسین، ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے کئی رہنماؤں کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار آصف زرداری نے انہیں اپنا اخبار نکالنے کی پیشکش کی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ مسترد کر دیا۔
کتاب دو عظیم صحافیوں، ادریس بختیار اور اقبال جعفری، کے نام منسوب کی گئی ہے۔ مظہر عباس کا طرزِ زندگی عاجزانہ، سادہ اور قناعت پسندانہ رہا ہے، اور ان کی صحافتی جدوجہد نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔