ذرائع کے مطابق عالمی میڈیا نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جاری نفرت انگیز پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بی جے پی رہنماؤں کی سرپرستی میں نہ صرف مسلمانوں پر تشدد کیا جا رہا ہے بلکہ مساجد میں توہین آمیز پوسٹرز بھی لگائے جا رہے ہیں۔ اتر پردیش، ہریانہ اور مہاراشٹرا میں مسلمانوں پر حملوں اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، بدنام زمانہ افغان ڈکیت گروہ کے دو کارندے گرفتار
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت میں 20 اسلاموفوبک گانے جاری کیے گئے۔ بی جے پی رہنما نیتیش رانے نے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کھلی اپیل کی، جسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ نے مزید انکشاف کیا کہ کشمیری مسلمانوں پر حملوں کے ساتھ ساتھ بھارت بھر میں 21 سے زائد مسلم مخالف پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات کے بعد متعدد اسپتالوں میں مسلمان مریضوں کے علاج سے انکار اور تعلیمی اداروں میں مسلم طلباء پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی کے "مرکز برائے مطالعہ منظم نفرت” کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی دانستہ طور پر ہندو مسلم فسادات کو ہوا دے کر سیاسی فوائد حاصل کرنے اور خطے میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔