27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے بھارت کی جانب سے کی گئی فضائی دراندازی کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ایک بھارتی طیارہ مار گرایا اور اس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر لیا۔ ایک دن قبل، 26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے ایک جعلی سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا، جسے پاکستان نے مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا
یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر اتفاق، ٹرمپ کا خوشی کا اظہار
بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ناکام حملے کی کوشش کی، جس پر اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ طیارے بادلوں میں چھپ کر کارروائی
کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، پاک فضائیہ نے دشمن کو بھرپور جواب دیا اور اپنی فضائی برتری ثابت کی۔
بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستانی ایف 16 طیارہ مار گرایا، مگر امریکی حکام، عالمی دفاعی تجزیہ کاروں اور غیرجانبدار بھارتی صحافیوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔ امریکی صحافی کرسٹن فیئر نے واضح طور پر کہا کہ وہ "100 فیصد یقین سے کہہ سکتی ہیں کہ کوئی ایف 16 طیارہ تباہ نہیں کیا گیا”۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی فضائیہ کے ایک پائلٹ نے جلد بازی میں اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا۔ بھارت کے اپنے دفاعی ماہرین نے بھی بھارتی فضائیہ کے دعوؤں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا۔
سابق بھارتی جنرل سید عطا حسنین نے اعتراف کیا کہ اگر کسی نے بھارت کو انفارمیشن آپریشنز کے طریقے سکھائے ہیں، تو وہ پاکستان کا شعبہ تعلقات عامہ، یعنی آئی ایس پی آر ہے۔
پاکستان ماضی میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کو متعدد بار بے نقاب کر چکا ہے۔ 16 جنوری 2020 کو بھارتی صحافی ارناب گوسوامی کی لیک واٹس ایپ چیٹ کے مطابق، پلوامہ حملہ مودی حکومت کا ایک سیاسی منصوبہ تھا۔ بعد میں، جنوری 2022 میں کانگریس رہنما اُدت راج نے بھی انکشاف کیا کہ پلوامہ حملہ مودی سرکار کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ 14 فروری 2023 کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھارت کے ایک اور پلوامہ طرز حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔