بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کمانڈرز نے کوئٹہ میں صوبائی وزراء اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے۔
مولانا طارق جمیل کا آباد ہاؤس میں خطاب: “انسان بہت بڑا جاہل اور ناداں ہے”
اہم کمانڈرز کا قومی دھارے میں شامل ہونا
قومی دھارے میں شامل ہونے والے اہم کمانڈرز میں نجیب اللہ عرف درویش، عبدالرشید عرف خدائیداد، اور جنگیز خان شامل ہیں۔ نجیب اللہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے 19 قیمتی سال دہشت گرد تنظیموں کو دیے لیکن بعد میں احساس ہوا کہ یہ تنظیمیں غیر ملکی ایجنسیوں کے اشاروں پر کام کر رہی ہیں۔
نجیب اللہ کے انکشافات
نجیب اللہ نے کہا کہ ان کے ہمسایہ نے انہیں بی ایل اے میں شامل کیا اور پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کی۔ انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انہیں ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم، بعد میں انہیں احساس ہوا کہ یہ تنظیمیں بلوچ نوجوانوں کو گمراہ کر رہی ہیں جبکہ ان کے لیڈر بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
دیگر کمانڈرز کے بیانات
عبدالرشید نے انکشاف کیا کہ وہ بی ایل ایف کے کمانڈر کے اثر میں آکر دہشت گرد بنا۔ جنگیز خان نے کہا کہ بی ایل اے کمانڈر نے مالی لالچ دے کر انہیں تنظیم میں شامل کیا، لیکن فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کی زندگی بچائی۔
حکومتی اقدامات
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لیے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور منی لانڈرنگ کے ذریعے دہشت گردی کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیوں پر مشتمل ٹاسک سیل بنایا گیا ہے۔
حکومت کا خیر مقدم
صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا کھیل ختم کرنے کے لیے حکومت نے ہتھیار ڈالنے والوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں اور انہیں قومی دھارے میں شامل ہونے کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔