سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ان سے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالتی معاونین کے تقرر پر اعتراض اٹھایا، جس پر عدالت نے مزید دو معاونین کو شامل کرنے کا حکم دیا۔
سندھ میں وقار مہدی کے دو کردار، ایک جعلی اور دوسرا اصل
جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کے دوران کہا کہ موجودہ کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، اور کیس کی واپسی کے حوالے سے سوال اٹھائے۔ ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو کاز لسٹ سے کیس ہٹانے کے حوالے سے وضاحت دینے کو کہا گیا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالتی معاونین کی تقرری پر اعتراض کیا اور کہا کہ مقرر کردہ معاونین درخواست گزاروں کے وکلا ہیں۔ عدالت نے خواجہ حارث اور احسن بھون کو بھی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ کسی اور وکیل کو بھی معاونت کا موقع دیا جا سکتا ہے۔
سماعت کے دوران وکلا کے درمیان بینچز کی تشکیل، کیسز کی منتقلی، اور عدلیہ کے اختیارات کے حوالے سے دلائل دیے گئے۔ منیر اے ملک نے فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی، جبکہ حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل کرنا انتظامی فورم کی ذمہ داری ہے۔