امریکی حکومت نے 2024 میں قانون منظور کیا تھا، جس میں ٹک ٹاک کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ قانون کے مطابق کمپنی کو اپنے امریکی آپریشنز کسی مقامی کمپنی یا شخص کو فروخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا، ورنہ 19 جنوری 2025 کو پابندی عائد کر دی جائے گی۔
سپریم کورٹ: آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات پر سماعت، ایڈیشنل رجسٹرار کو شوکاز نوٹس جاری
سروسز کی بندش:
ٹک ٹاک نے نئے قانون کے نفاذ سے دو گھنٹے قبل اپنی سروسز امریکا میں بند کر دیں۔
صارفین نہ ایپ ڈاؤن لوڈ کر پا رہے ہیں اور نہ ہی موجودہ ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔
ایپ کھولنے پر ایک پیغام نظر آ رہا ہے، جو صارفین کو پابندی سے آگاہ کرتا ہے۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف:
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ حلف اٹھانے کے بعد ٹک ٹاک کو ریلیف دیں گے۔
پابندی کی مدت میں 60 سے 90 دن کا اضافہ کیا جائے گا تاکہ ایپ کے تنازع کا سیاسی حل نکالا جا سکے۔
دلچسپ حقیقت:
ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے 2016 میں پہلی بار صدر بننے کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی کی مہم شروع کی تھی، اب ایپلی کیشن کے حق میں ہیں اور اسے ریلیف دینے کے لیے تیار ہیں۔
پس منظر:
ٹک ٹاک نے پابندی کے خلاف امریکی عدالتوں سے رجوع کیا تھا لیکن ریلیف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ کمپنی نے بالآخر قانون کے مطابق اپنی سروسز بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
متوقع حل:
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پابندی میں عارضی توسیع اور سیاسی مذاکرات کے بعد ٹک ٹاک کی سروسز امریکا میں بحال ہو سکتی ہیں۔