سپریم کورٹ نے آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت کے لیے مقدمہ مقرر نہ ہونے پر ایڈیشنل رجسٹرار کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
منی ٹریل ثابت کرنا مشکل، قاضی فائز عیسیٰ بھی ناکام رہے: اسلام آباد ہائی کورٹ
تفصیلات:
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ وہ کراچی سے خاص طور پر اس کیس کے لیے آئے لیکن کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی، حالانکہ عدالت نے مقدمہ آج مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی ریمارکس:
جسٹس منصور علی شاہ:
"کیس کیوں مقرر نہیں ہوا، ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔”
"کمیٹی کا حکم نہ ہونے کے باوجود کیس کیوں نہیں لگایا گیا؟”
جسٹس عائشہ ملک:
"جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی کیسے نظرانداز کر سکتی ہے؟”
"کیا اب ریسرچ افسر عدالتی احکامات کا جائزہ لے گا؟ پورے کریئر میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔”
جسٹس عقیل عباسی:
"چیف جسٹس سمیت کسی کے پاس مقدمہ ٹرانسفر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔”
"عدالتی حکم سب کے لیے قابل عمل ہے۔”
ڈپٹی رجسٹرار کا مؤقف:
ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کی غیر موجودگی کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہو سکے۔
ججز کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ میں لگایا جائے گا، لیکن کمیٹی کے میٹنگ منٹس ابھی تک موصول نہیں ہوئے۔
عدالت کا حکم:
بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دیا۔
کیس کی سماعت ملتوی:
عدالت نے مقدمہ کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔