حافظ نعیم الرحمان کا سندھ حکومت پر شدید تنقید، 64 فیصد طلبہ کا فیل ہونا سوالیہ نشان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کی تعلیمی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کے نتائج میں 64 فیصد طلبہ کا فیل ہونا سندھ حکومت کے تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یہ بچے واقعی فیل ہوئے ہیں تو یہ پورے تعلیمی نظام کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اگر انہیں زبردستی فیل کیا گیا ہے تو یہ حکومت کی طرف سے انتہائی مکروہ عمل ہے۔
پاک بحریہ کی سالانہ کوسٹل کمانڈ ایفیشنسی پریڈ، ایڈمرل نوید اشرف کی شرکت

حافظ نعیم الرحمان نے اس بات پر بھی اظہار تشویش کیا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبدیلی کی تھی اور اپنی مرضی کے چیئرمین کو تعینات کیا تھا، جن کے جانے کے بعد نگراں حکومت نے یہ معاملات کمشنر کے حوالے کر دیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم سے دشمنی والے رویوں نے کراچی کے طلبہ کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ پورے شہر کے مستقبل پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جانی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ یہ معاملہ ہمارے بچوں کے مستقبل اور روزگار کے لیے بہت سنجیدہ ہے اور پورے شہر کا انحصار ان نوجوانوں پر ہے۔ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے اور یہ تحقیقات کی جائیں کہ 312 ارب روپے میں سے کتنے پیسے تعلیم اور بچوں کی ترقی پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

حافظ نعیم نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبہ سندھ کے 13 لاکھ بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ زرداری اور بلاول بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں کہ وہ پنجاب کو سندھ جیسی ترقی دیں گے۔

62 / 100

One thought on “حافظ نعیم الرحمان کا سندھ حکومت پر شدید تنقید، 64 فیصد طلبہ کا فیل ہونا سوالیہ نشان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!