جنگ کے چوتھے روز، بھارتی وزیر خارجہ اندرا گاندھی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر کے تنازع کو ایک ہی بار طاقت کے ذریعے حل کرے گا۔
دوسری جانب، چینی وزیر خارجہ نے پاکستان کی حمایت میں کہا کہ بھارت نے جارحیت کا ارتکاب کیا ہے، اور چینی سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے لکھا کہ "بھارتی افواج کی پاکستانی سرزمین میں زبردستی مداخلت پر پاکستانی مسلح افواج نے اپنے دفاع میں بھارتی فوجوں کو لائن آف کنٹرول سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔”
کمراٹ: پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، کراچی سے آئے سیاحوں کو بحفاظت بچا لیا گیا
جی ایچ کیو نے تمام فارمیشنز کو بھارت کے خلاف دفاعی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا، جبکہ پاکستانی چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل افضل رحمان خان نے پاکستان بحریہ کی تمام نیول شپس کو سمندری حدود میں دفاعی پوزیشن لینے کا حکم دیا۔
بھارتی بحریہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے پاک بحریہ نے اپنی طویل فاصلے تک وار کرنے والی آبدوز اور پی این ایس غازی بحری جہاز کو تیاری کا حکم دیا۔ پی این ایس غازی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ بھارتی بحری جہازوں بشمول آئی این ایس میسور اور آئی این ایس دہلی سے لاحق خطرات کا رخ موڑے۔
جوڑیاں سیکٹر میں 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی پلاٹون نے سیکنڈ لیفٹیننٹ شبیر شریف کی قیادت میں تروٹی میں ایک اہم بھارتی مورچے پر حملہ کیا، جہاں سخت معرکہ ہوا اور کئی جوان شہید ہوئے۔ سیکنڈ لیفٹیننٹ شبیر شریف نے بہادری سے اپنے سپاہیوں کو بھارتی افواج کے نرغے سے نکالتے ہوئے دوبارہ منظم کیا اور پھر سے حملہ کیا، جس کے دوران وہ 6 شہداء کے جسد خاکی اور 15 زخمیوں کو وہاں سے نکال لائے۔
شبیر شریف نے تیسری بار حملہ کر کے ایک آرٹلری گن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ ان کی بے مثال قیادت، بہادری، اور جنگی صلاحیت کے اعتراف میں انہیں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔
پاکستان ایئر فورس نے بھارتی فضائیہ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔