تشکر نیوز: سندھ ہائیکورٹ نے ملیر ندی کی دس ایکڑ اراضی پر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے زمین کی ملکیت سندھ حکومت کے نام کر دی ہے۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملیر ندی کی ری کلیم کی گئی زمین کو صوبائی حکومت کی ملکیت قرار دیا ہے۔
مون سون بارشوں کے بعد ڈائریا کی وبا، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ
سندھ ہائیکورٹ میں ملیر ندی کی اراضی کے تنازع پر سماعت کے دوران، عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا کہ ملیر ندی کی ری کلیم کی گئی زمین کے ڈی اے کی ملکیت نہیں ہے۔ عدالت نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
درخواست گزار شہری نے عدالت میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ کے ڈی اے نے انہیں کورنگی میں دس ایکڑ متبادل زمین فراہم کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے اس موقع پر سوال کیا کہ ملیر ندی کی کل لمبائی اور چوڑائی کیا ہے، جس پر موجود افسران ندی کی صحیح لمبائی اور چوڑائی بتانے میں ناکام رہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ انہیں ریکارڈ دیکھایا جائے کہ ملیر ندی کہاں کہاں سے گزرتی ہے، اور سرکاری افسران کو زمین کے متعلق مکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران کو زمین کی ملکیت اور ندی کے بارے میں صحیح معلومات نہیں ہیں، اور یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یہ زمین سندھ حکومت کی ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اسد افتخار نے کہا کہ کے ڈی اے سندھ حکومت کی مرضی کے بغیر زمین فراہم نہیں کر سکتی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ندی پر قبضہ ہوگا اور اسکولز اور یونیورسٹیز پر بھی قبضے کا امکان ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملیر ندی کی زمین اب آپس میں بانٹنے کی بجائے بہتر انتظام کی ضرورت ہے۔
#سندھ_ہائی_کورٹ #ملیر_ندی #کے_ڈی_اے #سندھ_حکومت