تشکر نیوز: مصطفیٰ کمال کا ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کا منصوبہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کا نسخہ پیش کر دیا۔
سول اسپتال میں کروڑوں روپے کی ادویات چوری: دو ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے والے اس کی تعریف کرتے ہیں جبکہ اپوزیشن اس پر تنقید کرتی ہے، اور ایوان کے لوگ باری باری حکومت اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر بار ایک جیسا ہی بجٹ پیش کیا جاتا ہے، جو ایک نارمل بجٹ ہوتا ہے، اور اس میں آدھا پیسہ آئی ایم ایف اور دیگر ممالک کا ہوتا ہے۔ مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں معاشی ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے نواز شریف، آصف زرداری اور فضل الرحمان کو پہل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما 1000 روپے جمع کرائیں تو یہ ملک کی بہتری کے لیے بہتر ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ نواز شریف رائے ونڈ محل، بانی پی ٹی آئی بنی گالہ، اور آصف زرداری بلاول ہاؤس عطیہ کریں۔ ایوان میں موجود لوگ 25 فیصد جائیدادیں پاکستان کو عطیہ کرنے کا اعلان کریں، اور اراکین اسمبلی اپنی تنخواہ کا 25 فیصد ملک کے لیے دیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ تمام ریٹائرڈ فوجی افسران اور حاضر سروس جرنیل 50، 50 کروڑ روپے پاکستان کو عطیہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک ہزار ارب روپے جمع کر لیں تو عوام بھی 78 ہزار ارب روپے ادا کر دیں گے۔ بجٹ کے مطابق ایف بی آر 13 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے گا، لیکن یہ غیر معمولی حالات ہیں اور اس کے لیے سرجری کی ضرورت ہے، پیراسٹامول سے یہ کینسر ختم نہیں ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے حکومت سے بجلی ساز کمپنیوں کو ڈالر میں ادائیگیاں کرنے اور ان کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کراچی کے امن کے حوالے سے کہا کہ وہاں کے نوجوانوں نے امن قائم کیا ہے، اور اسٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے میں مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہو رہا ہے، وہ کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا، رانا ثناء اللہ کی گاڑی میں منشیات رکھی گئی، لیکن ان کا ایک بھی آدمی لاپتہ نہیں، جبکہ ہمارے 900 لوگ لاپتہ ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کراچی پاکستان کو اس معاشی دلدل سے نکال سکتا ہے، کیونکہ ہم پورے پاکستان کو بانٹتے ہیں اور اپنے پاس پیسہ نہیں رکھتے۔