خیبر پختونخوا حکومت نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی شمولیت پر اعتراض اٹھایا ہے۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ روز ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں حکومت نے بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی شمولیت پر اعتراض کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اعتراض کی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک خط بھیجا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سے متعلق کسی بھی کیس کو چیف جسٹس نہ سنیں۔
کراچی: کیمیکل فیکٹری کے دھویں کے باعث علاقہ مکین متاثر، فیکٹری مالک زیر حراست
خط میں کہا گیا ہے کہ مدت ملازمت سے متعلق کسی بھی آئینی ترمیم کا فائدہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہوگا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے خواجہ حارث اور دو وکلا اڈیالہ جائیں گے، اور ان کے ساتھ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے پی اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بھی شامل ہوں گے۔
اس بارے میں ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا فیصل عثمان نے کہا کہ بینچ پر اعتراضات سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کوئی ہدایات نہیں دی گئی ہیں۔ بطور ایڈووکیٹ جنرل، مجھے تمام ججز پر اعتماد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کی پارٹی سے کوئی ہدایات نہیں ملی ہیں، اور اے جی کے پی آفس میں ایسا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
کے پی حکومت کا مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض: ذرائع
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ تشکیل دیا ہے۔