نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی 4.99 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا۔واضح رہے کہ فروری کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق اپریل کے بلوں میں وگا، من وعن اضافہ کیا گیا تو صارفین پر سیلز ٹیکس سمیت 40 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا، ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔
بجلی مہنگی کرنےکی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر چیئرمین نیپرا وسیم مختارکی سربراہی میں سماعت ہوئی، سی پی پی اے نے اضافہ فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا ہے۔
سی پی پی اے نے بتایا کہ فروری میں بجلی کی طلب 12.2 فیصد کم رہی، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ سی پی پی اے نے نیپرا اتھارٹی کو سننا ہی چھوڑ دیا ہے، کتنی دفعہ کہہ چکے کہ بجلی طلب بڑھانے کے اقدامات کریں۔ ممبر نیپرا رفیق شیخ کا مزید کہنا تھا کہ چند ماہ میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا استعمال 36 فیصد کم ہوا، اس سے درآمدی بل بڑھا، بجلی مہنگی اور کیپسٹی پیمنٹس بڑھی۔
ممبر نیپرا نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 100 فیصد بڑھ گئی ہے، رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ تھرمل پاور پلانٹس 35 فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں، ان پلانٹس کی 65 فیصد کی کیپسٹی پیمنٹس کر رہے ہیں۔
ممبرنیپرا مطہر نیاز رانا نے کہا کہ کیپسٹی پیمنٹس میں کمی لانے سے متعلق حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے حکام نے نیپرا کو بتایا کہ ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس جب لگائے گئے سستے تھے، اب وہی پلانٹس بجلی مہنگی پیدا کر رہے ہیں۔
حکام نےمؤقف اپنایا کہ پلانٹس کو چلانا بجلی کے نظام میں استحکام کے لیے ضروری ہے، ملک میں این ٹی ڈی سی نظام 26 ہزار میگاواٹ کے لیے بنایا گیا، ملک میں بجلی کی طلب 8 ہزار میگاواٹ تک آ جاتی ہے۔