پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے راجستھان میں عوامی خطاب کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی جنگی دھمکیاں نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ علاقائی امن کے لیے خطرہ بھی ہیں۔
خضدار میں معصوم بچوں پر حملہ بھارت کی ایما پر، فتنہ الہندوستان ملوث، پاک فوج کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کا خواہاں ہے لیکن دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھارت کے اشتعال انگیز بیانات اور رویے کا فوری نوٹس لے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکائے گا، اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو ملنے والا پانی بھی روکا جائے گا۔ اس سے قبل، 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزامات عائد کرتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کا آغاز کیا تھا۔
جوابی اقدامات میں پاکستان نے نہ صرف بھارتی ویزے منسوخ کیے بلکہ فضائی حدود بند کر کے ہر قسم کی تجارت بھی معطل کر دی۔ حالات اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب بھارت نے فروری کے اوائل میں پاکستان کے مختلف علاقوں پر میزائل حملے کیے، جس میں 26 شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے فوراً جواب دیتے ہوئے بھارتی رافیل اور دیگر جنگی طیارے مار گرائے۔
پاکستان نے 10 فروری کی شب "آپریشن بنیان مرصوص” کا آغاز کرتے ہوئے بھارت میں اہم دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں ایس-400 دفاعی نظام، ایئربیسز، اور براہموس میزائل کی اسٹوریج سائٹ شامل تھیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان نے ان بھارتی ایئربیسز کو نشانہ بنایا جن سے پاکستانی عوام اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ فجر کے وقت دشمن پر "فتح ون” میزائل داغے گئے، جو کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔