پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں سے دی گئی سزاؤں کے خلاف دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی۔
جویریہ سعود کی والدہ کے ساتھ مارننگ شو میں بے ساختہ ہنسی ویڈیو وائرل سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا
سماعت کے دوران عدالت نے ملٹری کورٹس کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے تینوں اپیلیں خارج کر دیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ فوجی عدالتوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے اور سزائیں درست دی گئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، اور انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم بھی کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ملٹری کورٹ نے ایک ملزم کو عمر قید، دوسرے کو 20 سال اور تیسرے کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا گیا اور وہ اپنی مرضی کا وکیل رکھنے میں آزاد تھے، تمام کارروائی آئین و قانون کے مطابق مکمل کی گئی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد تینوں درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے ملٹری کورٹ کی سزاؤں کو برقرار رکھا۔