کراچی: کراچی کے شہریوں کو ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت دی جانے والی رعایت کا مکمل فائدہ عوام تک منتقل نہیں کیا گیا۔ یہ چوتھا متواتر مہینہ ہے جب کے الیکٹرک صارفین کو ریلیف کے دعوے کے باوجود ادھورا فائدہ دیا گیا۔
ابرار الحق کا حب الوطنی سے لبریز نیا ترانہ “ہم سچے پاکستانی” سوشل میڈیا پر مقبول
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، فروری 2025 کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FPA) میں کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 6 روپے 62 پیسے کی کمی بنتی تھی، تاہم نیپرا نے صرف 3 روپے 64 پیسے فی یونٹ کی کمی کی اجازت دی۔ اس طرح 2 روپے 98 پیسے فی یونٹ کا فائدہ صارفین کو منتقل نہیں کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق، کے الیکٹرک نے فروری کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے 6 ارب 66 کروڑ روپے کی رعایت کی درخواست کی تھی، لیکن نیپرا نے صرف 3 ارب 66 کروڑ روپے کی منظوری دی، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 3 ارب روپے کی کمی روک لی گئی۔
یہ پہلا موقع نہیں، گزشتہ تین ماہ میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی:
جنوری 2025: 5 روپے 8 پیسے فی یونٹ کمی بنتی تھی، مگر صرف 3 روپے 2 پیسے کمی دی گئی۔
دسمبر 2024: 5 روپے فی یونٹ کمی کی گنجائش تھی، صرف 3 روپے کمی دی گئی۔ کے الیکٹرک نے 4 روپے 95 پیسے کی درخواست دی تھی۔
نومبر 2024: 5 روپے فی یونٹ کمی ممکن تھی، لیکن صارفین کو صرف 1.23 روپے فی یونٹ کمی ملی، جب کہ کے الیکٹرک نے 4 روپے 98 پیسے کی درخواست کی تھی۔
یہ صورت حال کراچی کے صارفین کے لیے مالی دباؤ کا باعث بن رہی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب مہنگائی کی شرح پہلے ہی بلند ہے۔ صارفین اور ماہرین توانائی کے شعبے میں نیپرا اور کے الیکٹرک کے درمیان شفافیت اور فیصلہ سازی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
نیپرا کی جانب سے اب تک ان فیصلوں کی مکمل وضاحت یا تفصیل فراہم نہیں کی گئی کہ رعایت کی مکمل رقم صارفین تک کیوں منتقل نہیں کی گئی، جس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
بجلی کے بلوں میں یہ کٹوتیاں شہریوں کے لیے امید کی کرن بنتی ہیں، لیکن جب یہ رعایتیں مکمل طور پر نہ دی جائیں تو عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیپرا کو اپنے فیصلوں میں شفافیت لانا ہوگی، اور صارفین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔