لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک اہم پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر اور کوچ مائیک ہیسن کو وائٹ بال (ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) ٹیم کا نیا ہیڈ کوچ مقرر کر دیا ہے، جبکہ سابق عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید کو ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ: سعودی عرب سے آغاز، علاقائی سلامتی، تیل اور ایران پر توجہ
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "متعدد درخواستوں اور امیدواروں پر غور کرنے کے بعد خوشی ہے کہ مائیک ہیسن کو پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ وہ 26 مئی سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔”
مائیک ہیسن کا شمار دنیا کے تجربہ کار کوچز میں ہوتا ہے۔ وہ 2012 سے 2018 تک نیوزی لینڈ کی قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں اور ان کی کوچنگ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، خاص طور پر 2015 کے ورلڈ کپ فائنل تک رسائی۔ ان کی کوچنگ اسٹائل کو پیشہ ورانہ، ڈیٹا پر مبنی اور کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی پر مرکوز سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب، قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر اور حالیہ عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید کو کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے "ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس” تعینات کیا گیا ہے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ "عاقب جاوید کا تقرر کرکٹ کے اسٹرکچر کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کے تجربے سے نوجوان کھلاڑیوں کی فنی نشوونما اور کارکردگی میں بہتری متوقع ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "مائیک ہیسن اور عاقب جاوید کی مشترکہ قیادت پاکستان کرکٹ کی ترقی اور کامیابی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔”
مائیک ہیسن کی تقرری اس وقت ہوئی ہے جب پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کو اہم بین الاقوامی چیلنجز کا سامنا ہے، بشمول آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ۔ وہ اپنی حکمت عملی، ٹیم مینجمنٹ اور پلاننگ کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر نمایاں بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔
ادھر عاقب جاوید، جنہوں نے حالیہ سیریز میں بطور عبوری کوچ خدمات انجام دیں، اپنی فنی مہارت اور تربیت کے میدان میں مضبوط ساکھ رکھتے ہیں۔ وہ اس سے قبل لاہور قلندرز کے ساتھ ہائی پرفارمنس یونٹ کی کامیاب رہنمائی بھی کر چکے ہیں۔
پی سی بی کے ان فیصلوں کو کرکٹ حلقوں میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت ایک نئے وژن اور اسٹرکچر کی تلاش میں ہے۔