کم آمدنی والوں کے لیے خوشخبری: حکومت کا 2 لاکھ سستے گھروں کا منصوبہ تیار، مارگیج فنانسنگ بھی زیر غور

اسلام آباد: حکومت پاکستان کم آمدنی اور درمیانی آمدنی والے شہریوں کے لیے ایک بڑے ہاؤسنگ منصوبے کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کے تحت 2 لاکھ سستے رہائشی یونٹس کی فراہمی کا آغاز کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں کمرشل بینکوں کی شمولیت سے مارگیج فنانسنگ کو بھی ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ متوسط طبقے کے لیے اپنے گھر کا خواب حقیقت کا روپ دھار سکے۔

کراچی: ماما گینگ کے 5 کارندے گرفتار، مرکزی ملزم “ماما” زخمی حالت میں پکڑا گیا

وزیر اعظم شہباز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی اس اسکیم کا باضابطہ اعلان کریں گے، تاکہ نہ صرف کم آمدنی والوں کو چھت میسر آئے بلکہ ہاؤسنگ و تعمیرات کے شعبے میں جاری بحران کا بھی خاتمہ ہو۔ یہ شعبہ اس وقت تقریباً 72 ذیلی صنعتوں کے ساتھ شدید مالی دباؤ کا شکار ہے۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں عوامی شعبے کے تحت 3 سے 5 مرلہ کے تقریباً 2 لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی، جن پر حکومت 50 فیصد سبسڈی فراہم کرے گی۔ اس تجویز کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور مختلف بینکوں کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے، جو اس پر اپنی تجاویز دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگ چکے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سستی رہائش سے متعلق مالی ماڈلز اور پالیسیاں زیر بحث آئیں۔ اس اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، سرکاری و نجی بینکوں کے سی ای اوز، اور پاکستان مارگیج ری فنانس کمپنی کے نمائندے شریک ہوئے۔

اجلاس میں دو اہم تجاویز پر غور ہوا: پہلی، مستحق شہریوں کو 50 فیصد سبسڈی دے کر انہیں زمین اور مالی سہولت فراہم کرنا تاکہ وہ خود گھر تعمیر کر سکیں؛ دوسری، حکومت کے تحت ہی گھر تعمیر کر کے، مارگیج فنانسنگ کے ذریعے عوام کو دینا۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملک میں مکانات کی شدید قلت ہے۔ اس وقت پاکستان کو تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی کا سامنا ہے، جبکہ سالانہ طلب 7 لاکھ یونٹس کی ہے۔ اس کے مقابلے میں صرف ڈھائی لاکھ یونٹس سالانہ تعمیر ہو رہے ہیں، جس سے ہر سال ساڑھے چار لاکھ گھروں کا فرق پیدا ہوتا ہے۔

اس قلت کا سب سے زیادہ اثر کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے، جو کہ سالانہ کمی کا 65 فیصد یعنی تقریباً 2 لاکھ 92 ہزار گھروں پر مشتمل ہے۔ متوسط طبقے کے لیے بھی ایک لاکھ 12 ہزار 500 گھروں کی سالانہ کمی کا سامنا ہے۔ یہ سب عوامل مل کر ہاؤسنگ بحران کو "متضاد صورت حال” میں تبدیل کر چکے ہیں، جہاں طلب بہت زیادہ اور رسد بہت کم ہے۔

زمین، تعمیراتی مواد اور فنانسنگ کے بلند اخراجات، قانونی و مالی رکاوٹیں اور بینکوں کے لیے خطرات، اس بحران کو مزید گھمبیر بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد، خاص طور پر 30 سال سے کم عمر کے 64 فیصد شہری، کرایے کے گھروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اجلاس میں سنگاپور، جنوبی افریقہ، ترکیہ، بنگلہ دیش، برازیل اور بھارت کے کامیاب مارگیج ماڈلز کا بھی جائزہ لیا گیا تاکہ پاکستان کے معاشی و سماجی حالات کے مطابق ایک پائیدار اور قابل عمل ہاؤسنگ فنانس فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔

احسن اقبال نے زور دیا کہ جب تک طویل المدتی مارگیج فنانسنگ دستیاب نہیں ہوگی، سستی رہائش کی فراہمی ایک خواب ہی رہے گی۔ انہوں نے 2017-18 کے دوران ہونے والی مثبت پیش رفت کو سیاسی عدم استحکام کی نذر ہونے پر افسوس کا اظہار کیا، اور کہا کہ پالیسی کے تسلسل کے بغیر عوامی بہبود ممکن نہیں۔

انہوں نے خود کار لیزنگ ماڈلز کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر لوگ کار خریدنے کے لیے اس ماڈل پر انحصار کر سکتے ہیں تو رہائش جیسے بنیادی حق کے لیے کیوں نہیں؟ متوسط طبقے کے لیے 2 سے 3 کروڑ کا گھر خریدنا بغیر فنانسنگ کے ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور بینکوں کو مل کر ایسا مالیاتی ڈھانچہ تیار کرنا ہوگا جو ہر شہری کو کرائے کے مکان کے بجائے اپنے گھر کا مالک بنا سکے۔

16 / 100 SEO Score

One thought on “کم آمدنی والوں کے لیے خوشخبری: حکومت کا 2 لاکھ سستے گھروں کا منصوبہ تیار، مارگیج فنانسنگ بھی زیر غور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!