وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک انتہائی اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بھارت کے یکطرفہ اور جارحانہ اقدامات، خصوصاً پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
ارڈا گلر کا فیصلہ کن گول ریال میڈرڈ نے گیٹافے کو 0-1 سے شکست دے کر بارسلونا سے فاصلہ کم کر لیا
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کی تازہ ترین سفارتی و آبی جارحیت کے خلاف سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی سفارشات کو مکمل منظوری دے دی گئی، جن میں عالمی سطح پر بھارت کے خلاف مؤثر اقدامات تجویز کیے گئے تھے۔
کمیٹی نے واضح الفاظ میں کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔ اس موقع پر سندھ طاس معاہدے کی بھارتی معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، اسے اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف، اور ورلڈ بینک میں اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
مزید برآں، کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
اعلامیہ کی اہم شقیں:
بھارت کی آبی جارحیت پر سخت ردعمل
بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری بند
بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ تجارت کی معطلی
بھارتی دفاعی، فضائی، اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم
بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 افراد تک محدود
سارک ویزا اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے منسوخ
واہگہ بارڈر کی بندش اور عالمی فورمز پر مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ
پہلگام واقعے کو بھارت کا ممکنہ فالس فلیگ آپریشن قرار دیا گیا
اجلاس تقریباً اڑھائی گھنٹے جاری رہا، جس میں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم، وزرائے دفاع، داخلہ، قانون و اطلاعات، اٹارنی جنرل، اور دیگر اہم حکام شریک ہوئے۔
پس منظر:
بھارت نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر پاکستان پر الزامات عائد کیے، سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، واہگہ بارڈر بند کیا، اور پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے۔ پاکستان نے ان اقدامات کو جھوٹا بیانیہ اور فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ہے۔