بلوچستان کے خوبصورت اور تاریخی علاقوں نوشکی، چمن، کوہلو، مرغا فقیر زئی اور بادینی میں جشن بہاراں کی پروقار تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جنہوں نے نہ صرف علاقے کی فضاؤں کو خوشگوار بنا دیا بلکہ لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں۔ یہ تقریبات فرنٹیئر کور بلوچستان (نارتھ) اور مقامی افراد کے باہمی اشتراک سے منقعد کی گئیں، جو عوام اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان اعتماد، محبت اور بھائی چارے کی عملی مثال بن گئیں۔
سندھ میں کینالز کے تنازع پر پیپلز پارٹی کی دوٹوک پوزیشن – سعید غنی کا سخت مؤقف
نوشکی میں ایک شاندار اور میگا ایونٹ کا انعقاد کیا گیا، جہاں پورے شہر نے گویا رنگوں کی چادر اوڑھ لی۔ مختلف اسٹالز، مقامی دستکاری، کھانے پینے کے لذیذ پکوان، اور ثقافتی مظاہروں نے جشن میں چار چاند لگا دیے۔
کھیلوں کے مقابلے بھی اس ایونٹ کا دلکش حصہ تھے۔ فٹبال، کرکٹ، رسہ کشی، گھڑ سواری، والی بال، اور ٹینٹ پیگنگ جیسے دلچسپ کھیلوں کا انعقاد کیا گیا، جن میں بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ شائقین کی بھرپور تالیاں اور خوشی سے لبریز چہرے اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ یہ ایونٹس کتنے کامیاب اور خوشیوں سے بھرپور رہے۔
ان تقریبات میں بلوچستان کی خوبصورت ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے مقامی گلوکاروں نے روایتی گیتوں کی دھن پر پرفارم کیا، جس نے حاضرین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ ہر طرف خوشیوں کا سماں، قہقہے، اور زندہ دلی کا اظہار نمایاں رہا۔
سب سے اہم بات یہ تھی کہ ان تقریبات میں دہشتگردی سے تنگ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس میں بچے اور نوجوان خاص طور پر شامل تھے۔ ان تقریبات نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ بلوچستان کے عوام امن، خوشی، اور ترقی کے خواہاں ہیں، اور وہ دہشتگردی سے نجات کے بعد ایک خوشحال زندگی کی طرف گامزن ہونا چاہتے ہیں۔
مقامی عمائدین، نوجوانوں اور بچوں نے ان تقریبات پر بے حد خوشی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹس نہ صرف ذہنی سکون کا باعث بنتے ہیں بلکہ علاقائی ثقافت کو زندہ رکھنے اور مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جشن بہاراں کی یہ تقریبات بلوچستان کے امن، محبت اور ترقی کی ایک روشن علامت بن کر ابھری ہیں، جنہیں عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔