سندھ میں ایک بار پھر بچوں کے روشن اور محفوظ مستقبل کی جانب ایک اہم قدم اُٹھایا گیا، جب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 21 اپریل سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا کہ سندھ کو پولیو سے پاک خطہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
کراچی میں بڑی کارروائی، بی ایل ایف کا انتہائی مطلوب دہشتگرد اختر عرف اکو عرف بنگالی گرفتار
انہوں نے کہا کہ پولیو کے خلاف جنگ صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ "بچوں کو معذوری سے بچانا ہم سب کا فرض ہے۔ صرف دو قطرے ہمارے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچا سکتے ہیں،” وزیراعلیٰ نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس مہم کے دوران سندھ بھر میں 10.6 ملین (ایک کروڑ چھ لاکھ) بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، جن میں صرف کراچی کے 2.76 ملین پانچ سال سے کم عمر بچے شامل ہیں۔ اس عظیم مہم میں 69,724 تربیت یافتہ پولیو ورکرز حصہ لے رہے ہیں، جو گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین فراہم کریں گے۔
مراد علی شاہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ اسکولوں، شاپنگ مالز، ٹرانزٹ پوائنٹس پر بھی ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے پولیو ورکرز کو بھی تلقین کی کہ وہ شدید گرمی کے دوران اپنے ہمراہ پانی، او آر ایس اور ضروری سامان رکھیں تاکہ ان کی صحت محفوظ رہے۔
سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 25,360 پولیس اہلکار پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور کیے گئے ہیں، تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
انہوں نے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسین ہی بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔” ساتھ ہی انہوں نے یاد دلایا کہ یہی ویکسین نہ صرف دنیا بھر سے پولیو کے خاتمے کا سبب بنی بلکہ حج و عمرہ پر جانے والے افراد کو بھی یہی قطرے دیے جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ بار بار پولیو ویکسین دینے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا، بلکہ بچوں کو زیادہ تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ مہم کے دوران کوئی بچہ ویکسینیشن سے محروم نہ رہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے خود بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وزیر صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ای او سی سندھ کے صوبائی کوآرڈینیٹر ارشاد علی سوڈھر، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ اور عالمی ادارہ صحت (WHO)، یونیسیف، بل گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل اور دیگر شراکت دار اداروں کے نمائندے بھی شریک تھے۔