آرمی چیف کا ولولہ انگیز خطاب: اوورسیز پاکستانیوں کی شان
آف آفیشل خبریں، روزانہ کی تازہ ترین رپورٹس میں خوش آمدید۔ پاکستان کے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ منایا گیا کنونشن ایک یادگار موقع ثابت ہوا جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) کے خطاب نے ہر حریف دل کو یکجا کر دیا۔
کشمور واقعہ: ڈاکوؤں کے ہاتھوں کسٹم آفیسر و اہلکاروں کا اغوا — ریاست کی رٹ کا سنجیدہ امتحان
پرجوش خطاب اور نعرے کی گونج
کنونشن کے دوران آرمی چیف کا پرجوش خطاب اور ولولہ انگیز کلمات سننے والوں کو مزید جوش و جذبہ فراہم کر گئے۔ خطاب کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے "پاکستان زندہ باد” اور "پاکستان کا مطلب کیا” جیسے نعرے گونجتے رہے جنہوں نے ایک اتحاد اور حب الوطنی کی مثال قائم کی۔
اوورسیز پاکستانیوں کی سراہنا اور کردار کا اعتراف
آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو دل کھول کر سراہتے ہوئے ان کی محنت اور پاکستان کی خدمت میں ان کے مستقل جذبے کی تعریف کی۔ اُن کے نزدیک اوورسیز پاکستانی نہ صرف پاکستان کے سفیر ہیں بلکہ وہ وہ روشن ستارے بھی ہیں جو اقوام عالم میں پاکستان کی ساکھ کو بلند کرتے ہیں۔
دہشت گردی اور داخلی مسائل پر واضح پیغام
اس عظیم خطاب میں آرمی چیف نے فتنہ الخوارج، بلوچستان میں دہشت گردی اور سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال جیسے سنگین مسائل پر واضح اور غیر مبہم بات چیت کی۔ انہوں نے نہ صرف دہشت گردوں کی طاقت کو کمزور کرنے بلکہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی برتری کو بھی اجاگر کیا، جنہوں نے ملک کی سلامتی کے لیے مسلسل کوششیں سرانجام دے رہی ہیں۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ جو ادارے آئین اور قانون کے تابع کام کرتے ہیں، انہیں ہی ایک "ہارڈ سٹیٹ” قرار دیا جاتا ہے۔
دو قومی نظریہ اور نئی نسل کو پاکستان کی کہانی
آرمی چیف نے دو قومی نظریے کے تناظر میں نہ صرف ہمارے تاریخی ورثے کو زندہ رکھنے بلکہ نئی نسل کو پاکستان کی حقیقی کہانی بتانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ان کے مطابق نئی نسل کو چاہیے کہ وہ نہ صرف یاد رکھے بلکہ ہر میدان میں ملک کی نمائندگی فخر اور جذبے کے ساتھ کرے۔
برین ڈرین یا برین گین؟
خطاب کے دوران ایک دلچسپ نکتہ اُٹھایا گیا جب آرمی چیف نے بیان کیا کہ برین ڈرین کا بیانیہ اب بدل چکا ہے؛ وہ کہتے ہیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے۔ اس بیان نے ملکی اور غیر ملکی سامعین میں بڑے جوش کی لہر دوڑا دی۔
عزم و حوصلہ کا پیغام
آرمی چیف کا یہ اعتراف بھی قابل ذکر تھا کہ "جب تک اس ملک کے غیور عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا”۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں میں جو بغاوت یا غیر ذمہ داری کو ہوا دیتے ہیں، وہ ملک کے دشمن کے مترادف ہیں۔ مزید یہ کہ مٹھی بھر دہشت گرد بھی پاکستان کو روشن مستقبل کی جانب بڑھنے سے روک نہیں سکتے اور نہ ہی دہشت گردوں کی دس نسلیں بلوچستان اور پاکستان کا کچھ بگاڑ سکتیں۔
بلوچستان اور کشمیر کا خصوصی ذکر
خطاب میں بلوچستان کے اہم مقام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ "بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے”۔ اسی طرح کشمیر کو بھی ایک شہ رگ قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ کشمیر ہمیشہ پاکستان کی شان رہے گا۔ ان کلمات سے نہ صرف کشمیر اور بلوچستان کے عوام کا حوصلہ بلند ہوا بلکہ پوری قوم میں اتحاد اور عزم کا جذبہ پیدا ہوا۔
پاکستانیوں کا جذبہ اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی
آرمی چیف نے پاکستانی قوم کے ان جذبات کو سراہا جن کی بدولت شہداء کو نہایت عزت و وقار سے یاد کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ "پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے” اور ہمیں کبھی امید نہیں چھوڑنی چاہیے اور نہ ہی مایوس ہونا چاہیے۔ آخر میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی فخر اور وقار کے ساتھ کریں۔
اختتامی کلمات
آرمی چیف کا یہ خطاب نہ صرف وطن پرستی کا جامانہ اظہار تھا بلکہ ایک روشن مستقبل کی دعوت بھی۔ ان کے الفاظ اور نعرے ایک بار پھر ثابت کر گئے کہ پاکستان کا حوصلہ، عزم اور اتحاد کبھی کم نہیں ہوگا۔