گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی کے قریب نرلی پل کے مقام پر رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب حسین ڈہر کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو محافظ جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے، جبکہ جام مہتاب حسین ڈہر خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔
جعفر ایکسپریس حملہ: فیک نیوز واچ ڈاگ نے بھارتی میڈیا اور بی ایل اے گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کر دیا
فائرنگ کے بعد زخمی محافظوں کو فوری طور پر ڈہرکی ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں دو محافظوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس نے واقعے کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
جام مہتاب حسین ڈہر کا شدید ردعمل:
حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جام مہتاب حسین ڈہر نے یہ حملہ شہریار خان شر کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"پوری دنیا اور گھوٹکی پولیس کو معلوم ہے کہ یہ دہشتگردی شہریار خان شر نے کروائی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ:
"انہیں نہیں معلوم کہ سندھ کے بہادر بیٹے سے پالا پڑا ہے، یہاں سب شریف قومیں ہیں جو میرے ہمدرد اور دوست ہیں۔ ہم اس حملے کا جواب کسی عام آدمی کو نہیں دیں گے بلکہ سیدھا شہریار شر کو دیں گے۔”
حملے کی منصوبہ بندی کا الزام:
جام مہتاب ڈہر کا کہنا تھا کہ:
"صبح جب میں اپنی زرعی زمین جا رہا تھا تو شہریار شر نے مجھے دیکھا اور واپس آکر ساری منصوبہ بندی کی۔ میرے ایک ہمدرد نے مجھے اطلاع دی کہ وہ میرے خلاف سازش کر رہا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"میں گھر جا رہا تھا کہ راستے میں 100 کے قریب افراد نے مجھ پر حملہ کیا، میں بزدل نہیں کہ چھپ جاؤں، ابھی بھی یہیں ہوں، دیکھتے ہیں پولیس کیا کارروائی کرتی ہے۔”
پولیس کی کارروائی:
پولیس کے مطابق تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے کی ناکہ بندی کی گئی ہے۔