وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں صوبے کے صحت کے اشاریوں پر غور کیا گیا، جس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد صحت کے نظام کو بہتر بنانا اور ضروریات کو پورا کرنا تھا۔
کراچی میں میٹرک پریکٹیکل امتحانات 14 مارچ سے شروع ہوں گے
وزیر صحت اور سیکریٹری صحت کی بریفنگ میں انکشاف ہوا کہ سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کی کوریج 69 فیصد ہے، جسے وزیراعلیٰ نے 95 فیصد تک بڑھانے کی ہدایت دی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمیونٹی تک رسائی 41 فیصد ہے، جسے 80 فیصد تک لے جانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے سول اسپتال کراچی میں میڈیکل اور سرجیکل ٹاور بنانے، لاڑکانہ میں انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کے قیام اور ہیلتھ انفارمیشن سسٹم (HIS) کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں فی 42 ہزار آبادی پر ایک نرس ہے، جس پر وزیراعلیٰ نے نرسز اور 3500 ویکسینیٹرز کی بھرتی کی ہدایت کی۔
اجلاس میں 11 نیوٹریشن اسٹیبلائزیشن سینٹرز کے قیام، 714 آؤٹ پیشنٹ تھیراپیوٹک پروگرام سائٹس کی بحالی، اور 125 غیر مواصلاتی اسکریننگ یونٹس کو بہتر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔