تشکر نیوزـ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے انتہائی پرکشش ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے عہدے کے لیے کئی بڑے کھلاڑی میدان میں ہیں، لیکن ایک نمایاں نام اسحاق کھوڑو کا ہے، جنہیں کئی بار کرپشن اور غیرقانونی تعمیرات کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسحاق کھوڑو نے 19 ستمبر 2022 میں بحریہ ٹاؤن کے لیے 16 ہزار 896 ایکڑ اراضی میں سے 12 ہزار 896 ایکڑ اراضی سے فیس وصول کی تھی، جب کہ 4 ہزار ایکڑ اراضی کو ایگزیمپٹ کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد، اسحاق کھوڑو نے اپنے دفاع میں بحریہ کی این او سی کو کینسل کر دیا، لیکن آج تک اس فیس کی ریکوری نہیں ہو سکی۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں کمرشل بلڈنگ بنانے والے اسحاق کھوڑو کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ان پر قانون کے شکنجے میں آنے کے بجائے، 32 ملزمان میں ان کا نام تک شامل نہیں تھا۔ اس کے علاوہ، اسحاق کھوڑو کو غیرقانونی تعمیرات کا بادشاہ اور کرپشن کا اصل ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسحاق کھوڑو کے دور میں سیکڑوں رہائشی پلاٹس کو کمرشل پلاٹس میں تبدیل کیا گیا، اور اے این آئی نامی غیر رجسٹرڈ کمپنی کو تین کروڑ سے زائد کے ٹھیکے دیے گئے۔ ان تمام معاملات میں چند قانونی کمپنیوں کو نظر انداز کیا گیا، اور حقیقت میں ان پیپرز کی بنیاد پر معاملات دکھائے گئے جو حقیقت سے بے دخل تھے۔
اسحاق کھوڑو نے نہ صرف عدالتی احکامات کی پرواہ نہیں کی، بلکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دو مرتبہ ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہونے کے دوران ٹاؤن سسٹم چلایا۔ اسحاق کھوڑو پر عدالتوں میں سب سے زیادہ کیسز پیش ہوئے، اور عدالتوں نے ان کی سرزنش کی۔
ذرائع کے مطابق اسحاق کھوڑو نے ڈیفنس کے پوش علاقے خیابان بخاری میں ایک قیمتی بنگلہ بھی خریدا، جس کا نام سکندر ہاؤس ہے، اور وہ درجنوں پیٹرول پمپس کا مالک بھی ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر وہ ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے پر براجمان ہونے کی کوشش میں ہے۔
کراچی شرقی میں جمشید روڈ کے علاقے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی دھجیاں اڑائی جارھی ھیں درجنوں بلڈنگوں پر منظور شدہ نقشوں کے برعکس چوتھا پانچواں فلور غیر قانونی طور پر بنائے جارھے ھیں اور بنائے جا چکے ھیں آباد نامی بلڈرز کی تنظیم کو بھی اسکا نوٹس لینا چاھیئے اور SBCA کے کرپٹ افسران کے خلاف بھی کاروائی ھونی چاھیئے ورنہ کراچی بےھنگم عمارتوں کا ڈھیر بن جائے گا اور کئی سماجی معاشی اخلاقی مسائل پیدا ھوتے جائیں گے ۔ میڈیا پر اس حوالے سے کمپین مہم چلائی جائے تاکہ لوگ غیرقانونی چوتھے پانچویں فلور پر فلیٹ نا لیں اور علاقہ پولیس کو پابند کیا جائے کہ قانون کی خلاف ورزی کی ابتداء میں ھی ایکشن لے اور بلڈرز کو گرفتار کرے جو مزدور مشینری غیرقانونی تعمیرات میں استعمال ھو اسے گرفتار کیا جائے ضبط کیا جائے اور تمام غیرقانونی تعمیرات کو نسلہ ٹاور کی طرح مسمار کیا جائے اور قانون کی حکمرانی قائم کی جائے