سندھ ہائی کورٹ کا تفتیشی افسر کی گرفتاری کا حکم، کمسن بچی کے اغوا کیس میں اہم پیشرفت

سندھ ہائی کورٹ میں کمسن بچی کے اغوا اور جبری شادی کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج نے نکاح خواں اور گواہ کی عدم موجودگی پر سوال اٹھایا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا، جبکہ بچی کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش نہ کی جا سکی۔
معین خان: بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستانی کرکٹرز کا رویہ منفی پیغام دیتا ہے

عدالت نے غلط بیانی کرنے پر تفتیشی افسر کو حراست میں لینے کا حکم دیا، جس پر پولیس نے موقع پر ہی انہیں گرفتار کر لیا۔

کمسن بچی کے والدین نے عدالت کو بتایا کہ ان کی 15 سالہ بیٹی فرسٹ ایئر کی طالبہ ہے، جسے اغوا کرکے زبردستی شادی کی گئی۔ والدین نے پنوعاقل میں مقدمہ درج کرایا تھا، جبکہ لڑکی نے مقدمہ ختم کرنے اور تحفظ فراہم کرنے کی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔

واضح رہے کہ مئی 2024 میں لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر لڑکیوں کے نکاح رجسٹر کرنے پر اہم فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں نکاح رجسٹرار کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا تھا۔ جسٹس انوار الحق نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ نکاح کے وقت دلہن کی عمر کے متعلق دستاویزات کی موجودگی لازم ہے، اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کم عمر بچوں کی شادیاں روکنے کے لیے اداروں کو مزید فعال ہونا پڑے گا، اور نکاح خواں یا نکاح رجسٹرار کی جانب سے عدالتی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے

57 / 100

One thought on “سندھ ہائی کورٹ کا تفتیشی افسر کی گرفتاری کا حکم، کمسن بچی کے اغوا کیس میں اہم پیشرفت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!