اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج، ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، جس کے باعث ایوان میں شور شرابے کا ماحول پیدا ہوگیا۔
اسرائیل کا غزہ کی بجلی بند کرنے کا حکم، پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، اقوام متحدہ اور حماس کی شدید مذمت
صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے آغاز پر ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے ڈیسک بجا کر احتجاج شروع کیا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے، جس پر صدر نے ہیڈفون لگا کر خطاب جاری رکھا۔
اپنے خطاب میں صدر مملکت نے کہا:
"پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے فخر کا لمحہ ہے، ہمیں ملک کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ ملک کو اس وقت یکجہتی اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔”
صدر زرداری نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ:
معیشت میں استحکام آیا ہے۔
پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد کیا گیا ہے۔
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"یہ اقدامات خوش آئند ہیں، لیکن اب ہمیں عوامی خدمت کے شعبوں اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔”
صدر نے مزید کہا کہ:
"ملک میں گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہوگا، ٹیکس نظام میں بہتری لانی ہوگی تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ عوام نے پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اور ہمیں ان پر پورا اترنا ہوگا۔”
انہوں نے سماجی انصاف، عوامی بہبود اور نوجوانوں کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ ترکی، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، فلسطین، جرمنی، فرانس، عراق کے سفرا بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے، جبکہ مہمانوں کی گیلری میں دیگر معززین بھی موجود تھے۔