اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستانی قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا نہ کرکے پاکستان کو "اوقات” دکھائی ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات تعطل کا شکار، 28 جنوری کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کا اعلان
عدالتی کارروائی:
ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل درخواست گزار عمران شفیق اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی کیس کی سماعت میں شرکت کی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ مزید برآں، امریکا نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے بھی انکار کیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کے ریمارکس:
انہوں نے کہا کہ "ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے معاملے پر امریکا ہمیں ہماری اوقات دکھا رہا ہے۔”
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سابق امریکی صدر نے اپنے بیٹے کی سزا معاف کر دی، لیکن پاکستانی قیدی کو رہا نہیں کیا۔
وزارت خارجہ کی رپورٹ:
وزارتِ خارجہ نے عدالت میں وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ کے بیرونِ ممالک دوروں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ جمع کرائی، جبکہ امریکا میں پاکستانی سفیر کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق ملاقاتوں پر بھی جواب جمع کیا گیا۔
پس منظر:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو ایک پاکستانی نیورو سائنس دان ہیں، کو 2010 میں ایک امریکی عدالت نے 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے اور دیگر الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عافیہ صدیقی کے خاندان اور حامیوں کا مؤقف ہے کہ انہیں پاکستان سے غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے امریکی تحویل میں دیا گیا تھا، جبکہ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہیں افغانستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔