قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 پیش، صحافیوں کا احتجاج

ایوان زیریں میں وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 پیش کیا، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
پی ٹی آئی کے کمیشن کے مطالبات پر مذاکرات ختم، حکومت کا تحریری جواب دینے کا عندیہ

صحافیوں کا احتجاج:

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے صحافیوں کے واک آؤٹ پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ اراکین کو معلوم کرنا چاہیے کہ صحافیوں نے کیوں واک آؤٹ کیا ہے۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی تفصیلات:

وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل کے تحت "سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی” قائم کی جائے گی، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، معیارات کا تعین، اور جھوٹی خبروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

جھوٹی خبر پھیلانے پر 3 سال قید یا 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر بنائے جائیں گے۔

غیر قانونی مواد ہٹانے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف کارروائی کا اختیار اتھارٹی کے پاس ہو گا۔

اتھارٹی کی ساخت:

اتھارٹی میں کل 9 اراکین ہوں گے، جن میں شامل ہوں گے:

ایکس آفیشو اراکین: سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، اور چیئرمین پیمرا۔

دیگر اراکین: 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، ایک وکیل، سافٹ ویئر انجینئر، سوشل میڈیا پروفیشنل، اور آئی ٹی ایکسپرٹ۔
اتھارٹی کے چیئرمین کے لیے بیچلرز ڈگری اور متعلقہ فیلڈ میں 15 سالہ تجربہ ضروری ہو گا۔

ٹربیونل کا قیام:

بل کے تحت "سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل” قائم کیا جائے گا، جس کی سربراہی ہائی کورٹ کا سابق جج کرے گا۔ ٹربیونل میں صحافی، سافٹ ویئر انجینئر، اور دیگر ماہرین شامل ہوں گے۔

صحافیوں کی نمائندگی:

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ صحافیوں کو اتھارٹی میں نمائندگی دی جائے گی۔

سیاسی ردعمل:

اپوزیشن جماعتوں نے بل پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ صحافیوں کے واک آؤٹ کے بعد یہ بل مزید بحث کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے۔

58 / 100

One thought on “قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 پیش، صحافیوں کا احتجاج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!