اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے، جہاں ایک مخصوص مافیا نے بورڈ کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہ گروپ طلبہ سے فیس کے علاوہ اضافی رقم وصول کر کے ان کے کام زبردستی ملازمین سے کراتا ہے، جبکہ مزاحمت پر ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پاک بحریہ کی مشق امن: عالمی سطح پر امن و استحکام کا پیغام
پیر کے روز بورڈ میں ملازمین کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کے دو سنگین واقعات رپورٹ ہوئے۔ پہلے واقعے میں ویریفیکیشن کاؤنٹر پر تعینات جونیئر کلرک شرجیل پر ایک مافیا رکن نے چائے پھینک دی، اس کی میز الٹ دی، اور دستاویزات بکھیر دیں۔ اسسٹنٹ سیکریٹری فرحان افتخار نے اس واقعے کی اطلاع قائم مقام سیکریٹری امیر حسین قادری کو دی۔
دوسرا واقعہ خواتین کے لیے قائم فیسیلیٹیشن سینٹر میں پیش آیا، جہاں قطار توڑ کر فارم جمع کرانے کی کوشش پر ایک جونیئر کلرک احسن عالم کو اسٹیپلر مارا گیا، جو اس کے چہرے پر لگا۔ ان واقعات کے بعد بورڈ کے ملازمین اور طلبہ میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور ملازمین خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
سیکریٹری بورڈ امیر حسین قادری نے دونوں واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس میں شکایت درج کروائی جا رہی ہے اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سے بات کی گئی ہے۔ پولیس موبائل موقع پر پہنچی لیکن مذکورہ افراد فرار ہو گئے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ طلبہ اور ملازمین کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ ماضی میں پبلک ڈیلنگ شہر کے دیگر علاقوں میں منتقل کرنے اور بورڈ کا سب آفس قائم کرنے کی تجویز دی گئی تھی، لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث بیرونی مافیا کے اثرات بڑھ گئے ہیں۔