منی ٹریل ثابت کرنا مشکل، قاضی فائز عیسیٰ بھی ناکام رہے: اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ منی ٹریل ثابت کرنا ایک مشکل کام ہے، یہاں تک کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اپنی منی ٹریل ثابت نہیں کر سکے تھے۔

سینیئر اداکارہ صبا فیصل: “مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، خدا نے مرد کا رتبہ زیادہ رکھا ہے”

کیس کی تفصیلات:

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر تاشفین خان کی جانب سے نیب کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ نیب نے مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات پر ڈاکٹر تاشفین کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قانونی طور پر رقم بیرون ملک بھیجی گئی اور منی ٹریل موجود ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس:

منی ٹریل کا ثبوت لانے پر درخواست منظور ہوگی۔

منی ٹریل ثابت کرنا انتہائی مشکل ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اپنی منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام رہے۔

کیس کی سماعت ملتوی:

عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار سے مزید شواہد طلب کر لیے۔

پس منظر:

2019 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر ہوا تھا جس میں برطانیہ میں موجود جائیدادوں کو ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ کے فل بینچ نے اس ریفرنس کو کالعدم قرار دیا تھا۔

55 / 100

One thought on “منی ٹریل ثابت کرنا مشکل، قاضی فائز عیسیٰ بھی ناکام رہے: اسلام آباد ہائی کورٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!