کراچی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں مختلف ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام محکموں میں ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی کی جارہی ہے، تاہم واجبات کی ادائیگی میں مشکلات آ رہی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) میں سابق میئر وسیم اختر نے ملازمین کے واجبات کو علیحدہ اکاؤنٹ میں جمع کروا کر دوسرے مدات میں خرچ کر لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اس وقت بھی کے ایم سی کو 1.2 ارب روپے ماہانہ ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کی مد میں فراہم کر رہی ہے، جو کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور میں 500 ملین روپے قرض کے طور پر طلب کیے گئے تھے، اور یہ رقم آج تک سندھ حکومت ادا کر رہی ہے۔ سعید غنی نے یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت نے کے ایم سی کے مزید مطالبے پر 2.76 ارب روپے کے ایم سی کو قرض کی مد میں دینے کی منظوری دی ہے۔
اسی طرح، سندھ حکومت نے حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لیے 500 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی ہے، جبکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (KWSB) میں جولائی 2020 کے بعد سے دسمبر 2024 تک 5.1 ارب روپے کے واجبات ہیں، جن کی ری کنسیلیشن کی جارہی ہے۔
سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ شہر میں صفائی کے حوالے سے مسائل موجود ہیں، خاص طور پر ڈسٹرکٹ ایسٹ میں جہاں سولڈ ویسٹ کے معاملات درپیش ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی میں مشکلات کو دور کیا جا سکے۔