(تشکر نیوز): انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کے حکم پر ڈی ایس پی انٹیلیجنس کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجا عمر خطاب اور ڈی ایس پی سی پیک راجا فرخ یونس کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 19 خارجی دہشت گرد ہلاک، 3 جوان شہید
یہ اقدام کراچی میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کے شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز کی ڈیجیٹل کرنسی ٹرانسفر کرنے کے کیس کے تناظر میں کیا گیا۔
نوٹیفکیشن جاری:
دونوں افسران کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے انہیں سی پی او آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔
تحقیقات کا دائرہ وسیع:
اعلیٰ پولیس حکام نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم کے چھاپے کے دوران انچارج کا لاعلم ہونا ناقابل قبول ہے۔ اگر انچارج لاعلم تھا، تو یہ نہ اہلی اور غفلت کا مظہر ہے۔ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں، اور یہ پتہ لگایا جائے گا کہ منتقل شدہ رقم کس کی تھی۔
ملزمان کی تلاش:
پولیس کے مطابق کیس کے مرکزی ملزم سی ٹی ڈی اہلکار علی رضا سمیت 7 ملزمان فرار ہیں، جبکہ 8 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مزید ملزمان کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
راجا عمر خطاب کا موقف:
راجا عمر خطاب نے اپنے موقف میں کہا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے مطابق، جیسے ہی یہ کیس علم میں آیا، انہوں نے تحقیقات شروع کیں۔
انہوں نے مزید کہا:
3 جنوری کو سی ٹی ڈی اہلکار کے خلاف مس کنڈکٹ رپورٹ درج کی۔
ابتدائی انکوائری میں علی رضا کو واردات میں ملوث پایا گیا۔
گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ کیں لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
معاملے پر تحقیقات جاری:
یہ کیس سندھ پولیس کی ساکھ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، اور تمام پہلوؤں کی باریک بینی سے جانچ کی جا رہی ہے۔