ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے عارضی مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ میں تعلیمی نظام کی بدحالی اور کوٹہ سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 1973 میں نافذ ہونے والے کوٹہ سسٹم نے کراچی کے طلبہ و طالبات کو مسلسل نقصان پہنچایا ہے اور گزشتہ 16 سالوں میں سندھ حکومت نے تمام نااہلی کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
بگن میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ: ڈی سی کرم سمیت متعدد افراد زخمی
تعلیمی نظام کی تباہی
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا:
تعلیمی اداروں کی زبوں حالی: سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اسے بغداد کے کتب خانوں کی تباہی سے تشبیہ دی اور کہا کہ کراچی کے امتحانی بورڈز اور تعلیمی نظام کو برباد کیا جا رہا ہے۔
نتائج میں ناانصافی: کراچی کے انٹرمیڈیٹ نتائج میں 67 فیصد طلبہ کو فیل کیا گیا، جبکہ لاڑکانہ بورڈ کے نتائج میں 80 فیصد طلبہ کو کامیاب قرار دیا گیا۔
طلبہ کے مواقع محدود: انہوں نے کہا کہ کراچی کے طلبہ پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں اور انہیں دیگر شہروں کے بورڈز یا نجی تعلیمی اداروں سے رجوع کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
کوٹہ سسٹم کی مخالفت
ڈاکٹر فاروق ستار نے کوٹہ سسٹم کو کراچی کے طلبہ کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نظام میرٹ کی نفی کرتا ہے اور شہری سندھ کے نوجوانوں کے مستقبل کو تاریک کر رہا ہے۔
سیاست اور نظام تعلیم
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تعلیمی نظام کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے چیئرمینز کو میرٹ کے بجائے ذاتی پسند کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا تعلیمی معیار میں سندھ سے آگے نکل چکے ہیں۔
دیگر رہنماؤں کی موجودگی
پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنما، بشمول وفاقی وزیر امین الحق اور پارلیمانی لیڈر علی خورشیدی، شریک تھے۔
مطالبات
ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ:
تعلیمی نظام میں میرٹ کو ترجیح دی جائے۔
کوٹہ سسٹم کو ختم کیا جائے۔
کراچی کے طلبہ کے لیے تعلیم کے مواقع کو بہتر بنایا جائے۔