(تشکر نیوز) کراچی میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سالانہ امتحانات 2024 کے نتائج ایک بار پھر تنازع کا شکار ہو گئے، جس پر طلبہ نے بورڈ آفس کے باہر احتجاج کیا اور نتائج پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
اے وی سی سی کی بڑی کارروائی: اغوا برائے تاوان میں ملوث پولیس اہلکار سمیت 7 اغواکار گرفتار
پری میڈیکل فرسٹ ایئر کے طلبہ نے نتائج کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ میٹرک میں 80 سے 85 فیصد نمبر لینے والے طلبہ کو انٹرمیڈیٹ میں 50 فیصد سے بھی کم نمبر دیے گئے ہیں۔ طلبہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں کئی مضامین میں فیل کر دیا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
یہ معاملہ سندھ اسمبلی میں بھی زیر بحث آیا۔ ایم کیو ایم ارکان نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج پر بات کرنے کی کوشش کی، لیکن ڈپٹی اسپیکر کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے کاغذات پھاڑ دیے۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ انٹر بورڈ کسی حکومت کے ماتحت نہیں اور نتائج کی تیاری میرٹ پر کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نتائج پر اعتراضات کے بعد ایک اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ سعدیہ جاوید نے کہا کہ طلبہ کو اگر پیپر ری چیک کروانا ہو تو انہیں فیس ادا کرنی ہوگی، جبکہ بورڈ نے شفافیت کے لیے اسسمنٹ اور کاپیوں کی جانچ پڑتال کی ہے۔
چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی پروفیسر امیر حسین قادری نے کہا کہ نتائج مکمل میرٹ پر تیار کیے گئے ہیں اور طلبہ کو مطمئن کرنے کے لیے وہ جوابی کاپیاں دکھانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اسکروٹنی فارم جمع کروائیں تاکہ ان کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔
پری میڈیکل: 19 ہزار طلبہ فیل، کامیابی کا تناسب 33 فیصد پری انجینئرنگ: 22 ہزار میں سے صرف 6 ہزار طلبہ کامیاب، کامیابی کا تناسب 29 فیصد