اسلام آباد: لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا بے نقاب، ذاکر حسین دہشت گرد نکلے

اسلام آباد: ضلع پنجگور میں 13 دسمبر کو دوران آپریشن ہلاک ہونے والا ذاکر حسین لاپتہ افراد کے بیس میں دہشت گرد نکلا۔ ذرائع کے مطابق ذاکر حسین، جو ضلع گوادر کے علاقے برز کپر کا رہائشی اور پبلک ہیلتھ کی واٹر سپلائی اسکیم میں سرکاری ملازم تھا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ذہن سازی کی بدولت دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوا۔

کراچی میں بڑی کارروائی: ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گرد گرفتار، اسلحہ و دھماکہ خیز مواد برآمد

ذاکر حسین کی دہشت گرد تنظیم میں شمولیت:
ذاکر حسین بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں شریک رہا اور پھر خود کش حملہ آور بننے کے لیے پہاڑوں پر چلا گیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، وہ شروع سے ہی دہشت گرد تنظیم کا حصہ تھا۔

مظاہروں کا حصہ بننے سے دہشت گرد بننے تک:
ذاکر حسین نے اپنی بیوی اور بچے کو طلاق دے دی اور دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے کے بعد سیکیورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈہ کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کردار:
ذرائع کے مطابق، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ذاکر حسین کی واپسی کو بچاؤ کے طور پر پیش کیا اور سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی میں ملوث کرنے میں ملوث ہے۔

پروپیگنڈا بے نقاب:
لاپتہ افراد کے بارے میں چلنے والا منفی پروپیگنڈا جھوٹا ثابت ہوچکا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جھوٹی داستانیں بنائیں اور نوجوان بلوچوں کو دہشت گرد بننے پر مجبور کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا ایجنڈا:
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مقصد بلوچستان کے نوجوانوں کو تباہ کرنا اور سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنا ہے، اور ذاکر حسین کی ہلاکت نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کمیٹی نے سیاسی کھیل اور ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔

 

 

55 / 100

2 thoughts on “اسلام آباد: لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا بے نقاب، ذاکر حسین دہشت گرد نکلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!