چیمپئینز ٹرافی 2025 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے تحریری وجوہات طلب کرلیں۔
100 اور 1500 روپے کے پرائز بانڈ رکھنے والے خوش نصیبوں کا اعلان
تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ سے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات مانگ لیں، بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کے بعد ایونٹ کے شیڈول کا اعلان تاخیر کا شکار ہے جب کہ مزید چند روز تک اعلان میں ناکامی پر آئی سی سی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نے ایونٹ سے قبل ’100 ڈیز ٹو گو‘ کے موقع پر ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کرنے کا پروگرام بنایا تھا مگر حالیہ پاک ۔ بھارت ڈیڈ لاک کی وجہ سے اعلان نہیں کیا جاسکا۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا۔
آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 13-2012 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔
گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے، جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے آسانی سے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔
پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں ہوئی تھی جو پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتی تھی۔
معاہدے کے مطابق آئی سی سی کو ایونٹ سے 90 روز قبل ہر صورت میں شیڈول کا اعلان کرنا ہے، 20 نومبر تک اعلان نہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمرشل پارٹنرز کو ایونٹ سے قبل کم از کم اتنا وقت درکار ہوتا ہے، کمرشل پارٹنر کو شیڈول کے مطابق اپنی مارکیٹنگ کرنا ہوتی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی کے لیے پاکستان اور بھارت کے بغیر ٹورنامنٹ کا انعقاد کرنا ممکن نہیں ہے اور اس سے آئی سی سی کو شدید مالی نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اگر ایونٹ کو میزبان ملک سے کسی اور ملک منتقل کیا گیا تو پاکستان قانونی چارہ جوئی کا حق استعمال کرے گا۔