بلے کے نشان کے بعد پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی ختم ہو جائےگا، پرویز خٹک کا دعوی

بلے کے نشان کے بعد پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی ختم ہو جائےگا، پرویز خٹک کا دعوی
جن پارٹیوں نے ملکی اداروں کے خلاف نفرت کی سیاست کی وہ پارٹیاں ختم ہوگئیں، پی ٹی آئی کی پارٹی ماضی کا حصہ بن جائے گی، سربراہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز

پشاور (تشکُّر نیور اخبار۔ 23 دسمبر 2023ء) سربراہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز پرویز خٹک نے دعوی کیا ہے کہ بلےکے نشان کے بعد پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی ختم ہوجائےگا۔ انہوں نے کہا کہ جن پارٹیوں نے ملکی اداروں کے خلاف نفرت کی سیاست کی وہ پارٹیاں ختم ہوگئیں، پی ٹی آئی کی پارٹی ماضی کا حصہ بن جائے گی۔ نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک نےکہا کہ بانی پی ٹی آئی اصل میں آصف علی زرداری اور نواز شریف سے بھی دو ہاتھ آگے تھے، تبدیلی اور احتساب تو بس ایک ٹوپی ڈرامہ تھا، اصل میں تو وہ خود کرپشن کے کنگ تھے۔
پرویز خٹک نےکہا کہ تبدیلی خان کی تبد یلی کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے، نہ بلا رہا اور نہ بلے سے کھیلنے والا کھلاڑی، الیکشن کمیشن نے بلےکے نشان کو ختم کردیا،8 فروی کو پاکستان تحریک انصاف کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہےگا۔

پرویز خٹک نےکہا کہ پی ٹی آئی کی پارٹی ماضی کا حصہ بن جائےگی،کیونکہ ماضی میں جن پارٹیوں نے ملکی اداروں کے خلاف نفرت کی سیاست کی و ہ پارٹیاں یا تو ختم ہوگئیں یا وہ پارٹیاں صرف صوبے یا ضلع کی پارٹی بن کر رہ گئیں۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کل بروز جمعہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے ان انتخابات کو غیر قانونی قرار دیا تھا پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کمیشن نے یہ محفوظ فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے بعد دیا تھا، جس میںکمیشن کو حکمدیا گیا تھا کہ وہ انتخابی نشان کے حوالے سے فیصلہ دے۔
پی ٹی آئی کا بلے کا نشان ان کے ہمدردوں اور حمایتیوں میں بہت مقبول ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اگر یہ نشان پارٹی کو مل جائے تو انتخابات میں وہ نسبتا مضبوط بن کے ابھرے گی۔ معروف تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اگر اس فیصلے کو عدالتوں نے کالعدم قرار نہیں دیا تو یہ پی ٹی آئی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر فیصلہ برقرار رہتا ہے تو پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنے پڑیں گے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر امیدوار کے پاس ایک مختلف انتخابی نشان ہوگا جس سے ووٹرز میں کنفیوژن پھیلے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!