بلے کا نشان کوئی نہیں چھین سکتا یہ 70 فیصد عوام کی نشانی ہے

تشکُّر نیوز رپورٹنگ،

الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف 184 کے تحت اپیل دائر کریں، ملک افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے عدالت انصاف کرے گی۔ پی ٹی آئی رہنماء گوہر خان کی گفتگو

راولپنڈی ( 23 دسمبر2023ء) پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بلے کا نشان کوئی نہیں چھین سکتا یہ 70 فیصد عوام کی نشانی ہے، فیصلے کیخلاف 184 کے تحت اپیل دائر کریں، ملک افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے عدالت انصاف کرے گی۔ اڈیالہ جیل کے باہر  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھین لیا گیا، ملک اس وقت افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں آپشن موجود ہیں، عدلیہ سے درخواست ہے ہماری پٹیشن جب بھی آّئے اسے سنیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ایسے اقدامات سازش کا حصہ ہیں۔جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی اور عوام میں مقبول جماعت کو الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے پاس حق حاصل ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں 184 کے تحت اپیل دائر کریں، انتخابی نشان روکنے پر نشستیں آزاد امیدواروں کو ملیں گی، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کریں

 

 

یرسٹر گوہر نے کہا کہ بلے کا نشان واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے، ملک اس وقت افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے عدالت انصاف کرے گی، بلا پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نشانی ہے، کوئی بھی نشان الاٹ ہو وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ  الیکشن کمیشن نے ذکر ہی نہیں کیا کہ ہم نے کسی قانون یا ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے۔جس بنیاد پر بلا کا نشان واپس لے لیا گیا ہے۔ مزید برآں نیوز ایجنسی کے مطابق بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ضرور ہمارا نشان بحال کرے گی۔ بلے کا نشان واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے، امید ہے عدالت انصاف کرے گی، بلا پاکستان کے ستر فیصد عوام کی نشانی ہے، کوئی بھی نشان الاٹ ہو وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔الیکشن کمیشن نے آرڈر میں کوئی ذکر نہیں کیا کہ جنہوں نے درخواستیں جمع کرائیں، کیا وہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے یا نہیں، الیکشن کمیشن نے ذکر ہی نہیں کیا ہم نے کسی قانون یا ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پر کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے جو کل آرڈر پاس کیا ہے وہ اس کے پہلے آرڈر سے متصادم ہے، انشاء اللّٰہ عدلیہ مداخلت کرے گی ہمارا نشان بحال ہو گا۔بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سائفر کیس کو اوپن ٹرائل نہیں سمجھتا، یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، ہر انسان کے بنیادی حقوق ہیں عدالتوں کو اسے قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے، بڑی عجلت میں ساری چیزیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح کہا سب کچھ کریں، کریمنل ٹرائل عجلت میں نہیں کیا جا سکتا، سوائے ہمارے کسی کا بھی کریمنل ٹرائل عجلت میں نہیں ہو رہا۔انہوںنے کہاکہ سائفر کیس میں کوشش کی جا رہی ہے کوئی باہر نہ جا سکے، ہمیں ابھی کوئی سرٹیفائیڈ کاپیز بھی فراہم نہیں کی گئیں، سائفر کیس میں ہمارا منشی سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست جمع کرانے گیا اس کو روکا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!