تشکر نیوز: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جب تک ہم منافقت کا خاتمہ نہیں کریں گے، ملک کے نظام اور حالات میں بہتری ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں بے شمار مواقع موجود ہیں، لیکن بدانتظامی کی وجہ سے ہم ان سے فائدہ اٹھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں اپنی غلطیوں کی ذمہ داری لینی ہوگی کیونکہ ہماری حالت تبدیل کرنے کے لیے کوئی آسمان سے فرشتے نہیں آئیں گے۔
غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ: کراچی کے ماڈل کالونی میں زمین مافیا کا راج
مصطفیٰ کمال نے جامعہ کراچی میں آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) کے زیرِ اہتمام منعقدہ "جشنِ اُردو” مشاعرے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء و طالبات کو دیکھ کر امید ہوتی ہے کہ ہمارا مستقبل روشن ہے، لیکن آج ملک کے ہر شعبے میں خرابی عیاں ہے جس کے نتیجے میں معیشت بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر کئی ہزار ارب کا قرض ہے اور اس سال ہم صرف سود کی مد میں تقریباً ساڑھے نو ہزار ارب روپے ادا کریں گے، جو ہمارے کل بجٹ کا 52 فیصد بنتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ سینیٹر، وزیر، اور میئر کراچی رہ چکے ہیں، لیکن کبھی ایک روپیہ حرام نہیں کمایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ڈرائیونگ سیٹ ملی تو ہم اس شہر سمیت ملک کو بہتر کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایماندار اور باکردار لیڈران ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔
مشاعرے میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں، جن میں فاروق ستار، امین الحق، اور اے پی ایم ایس او کے انچارج حافظ شہریار شامل تھے، نے بھی شرکت کی۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ یہ جشنِ اردو ایک سوشل گیدرنگ ہے اور یہاں کا ماحول خوشگوار ہے، لیکن جیسے ہی ہم یہاں سے جائیں گے تو ہمیں لوڈ شیڈنگ، پینے کے پانی، گیس کی کمی اور خستہ حال سڑکوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے عوامی تاثر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ صرف وہی شخص چوری نہیں کرتا جسے موقع نہیں ملتا، لیکن ہمیں موقع ملا اور ہم نے کبھی بھی حرام کی کمائی نہیں کی۔ ان کے مطابق، مسائل کے حل کے لیے ایماندار اور باکردار قیادت ضروری ہے۔