تشکر نیوز: اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کل انہوں نے ہیسکو اور پیسکو کے ایم ڈیز سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شامل نہ ہونے پر سی ای او کے الیکٹرک نے معذرت کی۔
شازیہ مری کا عمر ایوب کو سخت جواب: “جنرل ایوب کا پوتا پیپلز پارٹی کو جمہوریت نہ سکھائے”
علی خورشیدی نے مزید کہا کہ سی ای او کے الیکٹرک نے رات 12 بجے کے بعد ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے بارے میں انکار کیا، لیکن جب ان کو ڈاکیومنٹری ثبوت فراہم کیے گئے تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک ڈیوٹی کی وصولی کے حوالے سے سی ای او کا موقف تھا کہ سندھ حکومت پر واجبات ہیں۔ یہ بات خلاف قانون ہے، لیکن سی ای او کا کہنا تھا کہ پہلے سندھ حکومت بجلی کے بل ادا کرے، پھر وہ جمع کیا ہوا ٹیکس منتقل کریں گے۔
علی خورشیدی نے بتایا کہ کے الیکٹرک پرانے پاور پلانٹ چلانے کے لیے نیپرا سے اجازت مانگ رہی ہے، جس پر ہم نے واضح کیا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سی سی او کو یہ بھی بتایا کہ کے الیکٹرک حکام کا رویہ بہت خراب ہے، جس پر سی سی او مونس علوی نے یقین دہانی کروائی کہ ہمارے افسران اپنا رویہ درست کریں گے۔
علی خورشیدی کا پیغام: "ہم عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے”