جنوبی ایشیا میں پلاسٹک کی آلودگی کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں چھ ممالک پر سرحد پار آلودگی کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے، سرحد پار ماحولیاتی آلودگی میں پلاسٹک، صنعتی فضلے، گھریلو ضائع شدہ پانی اور 20 بڑے دریاؤں کے ذریعے مائیکرو پلاسٹک شامل ہیں۔
اڈیالہ جیل میں قیدیوں کا جھگڑا: کٹر کے وار سے ایک شخص زخمی، مقدمہ درج
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق دریاؤں اور دیگر سرحد پار ماحولیاتی آلودگی جیسے کہ فضائی آلودگی کے علاوہ، یہ ممالک سماجی اقتصادی اور فضلے کے شعبے کے چیلنجز میں شراکت دار ہیں۔
دو بڑے سرحد پار دریا طاس، گنگا-براہم پترا میگھنا (جی بی ایم، جس میں بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت اور نیپال) اور سندھ طاس (جس میں افغانستان، بھارت اور پاکستان شامل ہیں) میں پلاسٹک کے فضلے کی اخراج کی بلند شرح کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں، خاص کر ایک بار استعمال ہونے والا پلاسٹک ناکارہ ویسٹ منیجمنٹ سسٹم کے باعث ندی، نالوں، دریاؤں میں خارج ہوتا ہے، ویسٹ ویلیو چین کے ساتھ ساتھ ناقص فضلہ جمع کرنے اور الگ کرنے سے لے کر ری سائیکلنگ اور ریکوری سسٹم کی کمی، کچرے کو غلط طریقے سے ٹھکانے لگانے اور اس عمل کے لیے منتخب مقامات تک بڑی رکاوٹیں موجود ہیں۔
ناقص ویسٹ منیجمنٹ ہر قسم کے فضلے پر اثر انداز ہوتی ہے، تاہم خصوصی طور پر ہلکے وزن اور سختی کے باعث پلاسٹک مسئلہ بن جاتا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ ’پلاسٹک کی لہریں: جنوبی ایشیا میں سمندری پلاسٹک کی آلودگی کی ایک تصویر‘ میں اس خطے میں آبی ذخائر میں پلاسٹک کے فضلے کے لیے جامع بنیاد ترتیب دینے اور ثبوت کی بنیاد پر پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرنے اور پلاسٹک کے لیے علاقائی سرکلر اکانومی فریم ورک کی طرف منتقلی کے لیے پالیسیاں اور حکمت عملی بنانے کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آبادی اور صنعت کے شعبوں میں تیزی سے ترقی کے باعث زیادہ آبادی والے علاقے پلاسٹک کے فضلے کی پیداوار کا مسکن بن گئے ہیں، نتیجتا یہ علاقے دریا کے نظاموں میں پلاسٹک کے اخراج کا بنیادی ذریعہ بن جاتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس وقت پلاسٹک کی پیداوار کو کم کرنے اور پلاسٹک کے فضلے کو جمع، الگ کرنے اور ری سائیکلنگ کرنے پر توجہ کم ہے، جبکہ معاشی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں پلاسٹک کی کھپت کم ہے، لیکن خطے میں اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔