تشکر نیوز: سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرز کیس میں پارٹی صدارت سے نااہل کیے جانے کے 6 سال بعد سابق وزیراعظم نواز شریف آج لاہور میں ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے جنرل کونسل اجلاس میں دوبارہ صدر منتخب ہونے کے لیے تیار ہیں۔
تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک مقامی ہوٹل میں ہونے والے اجلاس میں ممکنہ طور پر نواز شریف کو بلامقابلہ منتخب کیا جائے گا، پارٹی کے 11 ارکان نے اعلیٰ نشست کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 11 مئی کو جنرل کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا لیکن پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے 26 سال مکمل ہونے کے جشن کے موقع پر اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
بجٹ 2025-2024: حکومت کا امیروں کے لیے ٹیکس استثنٰی واپس لینے کی تجویز پر غور
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے عندیہ دیا کہ سابق وزیراعظم بلا مقابلہ منتخب ہوں گے۔
پارٹی صدارت کے لیے مدمقابل امیدوار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی کارکن نوازشریف کے خلاف الیکشن لڑنا چاہتا ہے تو وہ سامنے آجائے۔
پارٹی نے نئے صدر کو ووٹ دینے کے لیے جمہوری طریقہ کار کیوں نہیں اپنایا؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کو عوامی پارٹی بنانے والے ہی نوازشریف ہیں، قائداعظم محمد علی جناح کے بعد نواز شریف ہی تھے جنہوں نے پارٹی کو متحرک کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ فروری کے انتخابات کے بعد نواز شریف سیاست میں کیوں سرگرم نہیں ہوئے، کیا وہ کسی سے ناخوش ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ نواز شریف کسی سے ناراض نہیں ہیں، وہ پارٹی میں سرگرم ہیں، پارٹی اور حکومت کے تمام بڑے فیصلے نواز شریف ہی کرتے ہیں۔
نواز شریف کو 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے فیصلے کے بعد پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہوسکتا، اس فیصلے سے صرف چند ماہ قبل سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز سے متعلق کرپشن کیسز میں نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) پنجاب چیپٹر کے اراکین کی جانب سے نواز شریف کو پارٹی قیادت سنبھالنے کے حوالے سے ایک ایک قرارداد پاس کی گئی تھی، جس میں کہا گیا کہ چونکہ نوازشریف لندن سے آنے کے بعد کرپشن کیسز میں بری ہوچکے ہیں، انہیں 2017 میں سپریم کورٹ نے سازش کے ذریعے نااہل قرار دیا تھا، اب وقت آگیا ہے کہ وہ دوبارہ پارٹی کی صدارت سنبھالیں اور مسلم لیگ ن کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمات (ایون فیلڈ اور العزیزیہ) میں بریت کے علاوہ جنوری میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پارلیمنٹیرنز کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد نوازشریف کی دوبارہ پارٹی صدر بننے میں تمام رکاوٹیں دور ہوگئی تھیں۔