اسلام آباد ہائی کورٹ نے جہلم پنڈ دادن خان پروجیکٹ میں خوردبُرد کے کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی اور ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست ضمانت پر سماعت کی، فواد چوہدری کی جانب سے وکیل قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل قیصر امام نے دلائل دیے کہ 18 دسمبر 2023 کو وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، فواد چوہدری پر پانچ الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الزام ہے کہ فواد چوہدری نے سیاسی اثر رسوخ کو پروجیکٹ میں استعمال کیا ہے۔ پراسیکیوٹر رافع مقصود نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس گواہ ہے جو کہتا ہے کہ فواد چوہدری نے 50 لاکھ روپے رشوت لی، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ پچاس لاکھ روپے نیب کے دائرہ اختیار میں کیسے آتا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ کیس ابھی انکوائری اسٹیج پر ہے، مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، ایکنیک سمیت تمام متعلقہ اداروں کو لکھ رکھے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نیب نے شواہد کے لیے بعد میں لکھا اور بندہ پہلے گرفتار کر لیا؟ نیب کے پاس فواد چوہدری کے خلاف سب سے مرکزی شواہد کیا ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس عامر فاروق برہم ہو گئے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو چھوڑیں، پہلے شواہد تو بتائیں۔ بعد ازاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کر لیں۔
فواد چوہدری نیب کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں، انہوں نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ خیال رہے کہ 16 دسمبر 2023 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔
20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔ بعدازاں 30 دسمبر کو عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
5 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم کے تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، اسی طرح 9 اور 12 جنوری کو بھی 3، 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ 7 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری سے جیل میں اہل خانہ کی ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کردیا تھا۔ 11 مارچ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم میں تعمیراتی منصوبوں میں خوردبُرد کے کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 مارچ تک توسیع کردی تھی۔