کراچی (تشکر نیوز) آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی سینٹرل پولیس آفس میں پہلے اجلاس اور ویڈیو لنک کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے احکامات جاری کر دیئے۔ اجلاس میں صوبائی سطح پر فرائض پر مامور تمام ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز و دیگر سینئر افسران نے ویڈیولنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں سندھ میں امن و امان کی موجودہ صورتحال ، پولیس سیکیورٹی پلانز سمیت انسداد جرائم، منظم جرائم ودیگر سنگین جرائم کے خلاف پولیس حکمت عملی اور لائحہ عمل سمیت شعبہ تفتیش کو تقویت دینے پر غور اور ضروری ہدایات دی گئیں۔
آئی جی سندھ نے گٹکا ، ماوا اور منشیات کے خلاف ٹاسک فورس کو فوری بحال کرنے کے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل برانچ کی جانب سے ایسے جرائم کے خلاف دی گئی اںٹیلیجینس رپورٹ اگر غلط ثابت ہوتی ہے تو انٹیلیجنس رپورٹس (آئی آرز) دینے والے کو ملازمت سے فوری فارغ کر دیا جائیگا جبکہ علاقوں میں گٹکا ماوا، منظم جرائم ، منشیات کے اڈے اگر سرگرم ہیں اور ان کی رپورٹ نہ دینے کی صورت میں متعلقہ ایس ایس پی اور ایس ایچ او کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میں کالی بھیڑوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تمام ایس ایس پیز اپنے اپنے سرکاری دفاتر میں صبح 10 بجے سے سے دوپہر 2 بجے تک اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں گے اور اس دوران عام لوگوں سے ناصرف شیڈول ملاقاتیں کی جائیں بلکہ اُن کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آرز کی فری رجسٹریشن کے عمل کو حقیقی معنوں میں فعال اور عوام دوست بنایا جائے، بصورت دیگر علاقہ ایس ایچ اوز و دیگر کو محکمانہ کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ایس ایس پیز کو ہدایات دیں کہ معمولی نوعیت کے جرائم کی پاداش میں علاقہ ایس ایچ اوز کو ہر گز شوکاز نوٹس نہ دیئے جائیں، ایس ایچ اوز کی تقرریوں کے اعلامیے کی طرح ایڈیشنل ایس ایچ اوز کی تعیناتیوں کے بھی اعلامیہ جاری کیئے جائیں جن کا مقصد ایس ایچ اوز کی عدم موجودگی پر علاقہ سپروائزری کی ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ خواتین پولیس افسران کو بھی محکمانہ سطح پر اہم ذمہ داریاں تفویض کی جائیں تاکہ باالخصوص خواتین اور بچوں کے خلاف ہونیوالے جرائم کی روک تھام سمیت ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ باصلاحیت اور تعلیم یافتہ پولیس افسران کو تھانہ ڈیوٹی افسر تعینات کیا جائے اور انھیں شکایات کے اندراج ، لوگوں کے مسائل ، مشکلات کے ازالوں کی باقاعدہ اتھارٹی و اختیار بھی دیا جائے ۔
شعبہ تفتیش کے حوالے سے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شعبہ تفتیش میں آنیوالے ماہر ، تجربہ کار اور باصلاحیت افسران کو ون اسٹیپ پروموشن دی جائیگی تاہم اس کا سینیارٹی سے کوئی تعلق نہ ہو، ہر انویسٹی گیٹر آفیسر کی پروگریس کو ناصرف چیک کیا جائیگا بلکہ ان کی تعیناتیاں مکمل کوائف اور کارکردگی کو سامنے رکھ کر کی جائیں گی۔
شہر میں موجود 171 ٹریفک لائٹس سگنلز میں سے صرف 54 ٹریفک سگنلز درست ہونیکی رپورٹ پر آئی جی سندھ نے کہا کہ اس حوالے سے جامع سفارشات پر مشتمل مسودہ حکومت سندھ کو منظوری ارسال کیا جائے تاکہ ٹریفک لائٹ سگنلز کی مرمت اور بحالی کے حوالے سے ٹریفک انجینئرنگ بیورو کی ذمہ دارایاں محکمہ ٹریفک پولیس کو باقاعدہ تفویض کی جاسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان رہنما اقدامات سے ٹریفک لائٹ سگنلز کی بروقت مرمت سمیت سڑکوں شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو بھی برقرار رکھا جاسکے گا ، انھوں نے کہا کہ ٹریفک لائٹ سگنلز پر کیمروں کی تنصیب اور مسلح پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے اقدامات کیے جائیں تاکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی روک تھام سمیت انسداد جرائم جیسے اقدامات کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔
آئی جی سندھ مزید کہا کہ ٹکٹس چالان کے جرمانوں کی مد میں حاصل ہونیوالی رقم کا کچھ حصہ ان کیمروں کو بحال رکھنے اور مرمت جیسے امور کے لیے بھی رکھا جائے ، اوور اسپیڈنگ اور خطرناک ڈرائیونگ کی روک تھام سمیت موٹر سائیکلسٹ کو ہیلمٹ کے استعمال کا بھی پابند بنایا جائے ، آئی جی سندھ نے ٹریفک پولیس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں ، شاہراہوں و دیگر مقامات پر ٹولیوں کی صورت میں موجود ٹریفک پولیس افسران اور جوانوں کو فوری ختم کیا جائے بصورت دیگر سخت انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائیگا۔