لاہور: وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس مقصد کے لیے 11 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزیرِ اعظم کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پی پی پی کے تحفظات، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال کو حل کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جائے۔ وزیرِ اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھی جائے تاکہ ان کے خدشات کو دور کیا جا سکے۔
پیپلز پارٹی کے تحفظات اور کمیٹی کی تشکیل
دو روز قبل وزیرِ اعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کے ارکان میں نائب وزیرِ اعظم اسحٰق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام، مشیر وزیرِ اعظم رانا ثنا اللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب اور دیگر سینئر رہنما شامل ہیں۔
کمیٹی کا مقصد پیپلز پارٹی کی قیادت سے تفصیلی مشاورت کرنا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کرنا ہے۔ یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کرے گی تاکہ تمام اختلافات کو حل کیا جا سکے۔
پیپلز پارٹی کا موقف اور وزیرِ اعظم کا ردعمل
پاکستان پیپلز پارٹی نے 20 نومبر کو وفاقی حکومت کے ساتھ اپنے تحفظات کے حوالے سے مذاکرات کے لیے بھی اپنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمن اور دیگر رہنما شامل تھے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی کو نظرانداز کر رہی ہے، جس سے ان کی جماعت کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد وعدوں سے انحراف کیا ہے اور پیپلز پارٹی کو اپنے گورنرز کے ساتھ مشاورت کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
بلاول بھٹو کی وزیرِ اعظم سے ملاقات سے معذرت
بلاول بھٹو نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی پیشکش کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ملاقات کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں حکومت کا معاملہ صرف مسلم لیگ (ن) کے ساتھ طے نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ انہیں پیپلز پارٹی کے تحفظات کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔
وزیرِ اعظم کی ہدایات اور اسحٰق ڈار کی ذمہ داری
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی ذمہ داری نائب وزیرِ اعظم اسحٰق ڈار کو سونپ دی تھی۔ اسحٰق ڈار کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے بات کریں اور ان کے خدشات کو دور کریں۔ وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کو پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ سیاسی بحران کو حل کیا جا سکے اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔