وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ حکومت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں، احتجاجی مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت کسی صورت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے اور جو بھی اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کرنے آئے گا، اسے گرفتار کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فی الحال موبائل سروس چل رہی ہے، تاہم موبائل انٹرنیٹ کو بند کیا گیا ہے۔

پاکستان کی غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 17.66 فیصد اضافہ، 4.73 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

محسن نقوی نے کہا کہ حکومت اسلام آباد میں غیرملکی وفد کی آمد کے موقع پر سڑکوں پر احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد میں بیلاروس کے وفد کے روٹ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت اسلام آباد کے شہریوں کو کم سے کم تکلیف پہنچانا چاہتی ہے۔

"احتجاج کرنے والوں کا مقصد شہر کو مفلوج کرنا ہے”

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کو غیرملکی مہمانوں کی آمد پر ہونے والے انتشار کا کسی صورت سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "احتجاج کرنا ہے تو کریں، مگر جب آپ کو علم ہو کہ غیرملکی مہمان آرہے ہیں، اور پھر آپ متعلقہ روٹ پر آکر پتھراؤ کرتے ہیں، تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ احتجاج کا مقصد شہر کو مفلوج کرنا ہے”۔

محسن نقوی نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ احتجاج صرف خیبر پختونخوا سے آرہا ہے اور پنجاب میں کوئی بڑی ریلی نہیں نکالی جا رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار سڑکیں اس طرح نہیں بند کی جائیں گی جیسا کہ پچھلی مرتبہ کیا گیا تھا۔

"ہمیں اسلام آباد کی حفاظت کرنی ہے”

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس مرتبہ حکومت کے پاس دو آپشنز ہیں: ایک یہ کہ ہزاروں لوگوں کو اسلام آباد آنے دیا جائے اور شہر کو چند ہفتوں کے لیے مفلوج کر دیا جائے، اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ حکومت اسلام آباد کی حفاظت کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی صورت دھمکیوں یا دباؤ میں نہیں آئے گی، اور مظاہرین کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

کرم اور پاراچنار کی صورتحال پر وزیر داخلہ کا بیان

محسن نقوی نے کرم اور پاراچنار میں موجود حالات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت وہاں کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر ممکن معاونت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کی ساری توجہ اسلام آباد پر احتجاج کرنے پر مرکوز ہے، انہیں پاراچنار اور کرم کے مسائل حل کرنے کے لیے وہاں جانا چاہیے تھا اور وہاں کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔

 

 

وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ انتشار پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی اقدامات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

55 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!