...

سوشل میڈیا،پروپیگنڈا کا مقصد بے یقینی اورمایوسی پھیلاناہے: جنرل عاصم منیر

تشکُّر نیوز رپورٹنگ،

جناح کنونشن سینٹر میں پاکستان نیشنل یوتھ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ آرمی چیف جنرل سیر عاصم منير نے بطور مہمان خاص شرکت کی۔ کانفرنس میں شامل تقریبا 2500 نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل، زراعت اور نوجوان افرادی قوت جیسی نعمتوں سے نوازا ہے۔ قیام پاکستان کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے ہندوؤں سے مختلف ہے نہ کہ ہم مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیں۔ آج کا نوجوان ہندو تسلط سے چھٹکارا پانے کے بعد مغربی تہذیب کی طرف راغب ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جب اللہ تعالی نے ہمارے دین کو دین کامل قرار دے دیا تو ہمیں اپنے دین اور اس کی تعلیمات پر پورا یقین ہونا چاہیے یہ یقین ہماری خود اعتمادی کا محور ہے۔ پاکستان کی تہذیب و تمدن پر فخر کرتے ہوئے سپہ سالار نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے وطن، قوم، ثقافت، تہذیب و تمدن اور اپنے آپ پر بے پناہ اعتماد ہونا چاہئے۔ انہوں نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ؛
”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اُس کی تصدیق کرلو۔۔۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے کیونکہ سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا کا مقصد بے یقینی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانا ہے۔ سوشل میڈیا کے منفی اثرات کو مزید واضح کرتے ہوئے آرمی چیف نے شرکاء کو متنبہ کیا کہ ان منفی اثرات سے بچاو ہر شخص کی اپنی ذمہ داری ہے۔ تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ اللہ نے پاکستان کو ہر طرح کے وسائل سے نوازا ہے ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ وہ ایک عظیم وطن اور قوم کے سپوت ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آزادی اور حرمت کی قیمت فلسطین اور مقبوضہ کشمیر والوں سے پوچھنی چاہئے اور اللہ کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ ہم ایک آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں۔ خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں پاکستان کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہماری افواج ہر قسم کے خطرے اور سازش کے خلاف ہمہ دم تیار ہیں۔ دہشتگردوں کیخلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے۔ اس موقع پر کانفرنس کے شرکاء نے آرمی چیف سے سوالات بھی کیے گئے۔ سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں کہا کہ آج کے وقت کی بہت اہم ضرورت ہے کہ ہم سب ایک واضح سوچ کے ساتھ ہمارے ذہنوں میں موجود شکوک و شبہات کو دور کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ قوم کے ہر فرد کو اپنے حصے کا دیا روشن کرنا چاہیے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ شرکاء کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ہمیں حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور خلافت جیسا دور نہیں مل سکتا؟ اس سوال کا خوبصورتی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب ہماری عوام دور عمر ؓ کی عوام کی خوبیوں کی حامل ہوگی تو ان کے حکمران بھی حضرت عمر ؓ کی طرز حکمرانی کر سکیں گے۔ ملک کے خراب حالات کے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر اور نظریہ سوچ ہوتا ہے آج کل ہم نے یہ گمان کرلیا ہے کہ حالات برے ہیں اگر ہم اپنی سوچ مثبت رکھیں گے تو ہمیں حالات میں بہتری نظر آئے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام کہتا ہے کہ انسان اور اقوام کو مختلف طریقوں سے آزمایا جائے گا اور ہم پر آزمائش آئی بھی لیکن ہم نے تمام آزمائشوں کا جواں مردی سے سامنہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور اگر ماں کالی ہو بوڑھی یا کمزور ہو تو اسے چھوڑا نہیں جاتا اسی طرح ہمیں اپنی ریاست کا سہارا بننا ہے۔ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے آخر میں انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کے معماروں سے خطاب کرکے انہیں بے انتہا خوشی ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!
Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.